ناسمجھی کا انجام

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کتا بھوک سے بے چین تھا۔ وہ ادھر اُدھر کسی کھانے کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا تھا۔ آخر اس کی نظر ایک قصاب کی دکان پر پڑی۔ اس نے وہاں سے چپکے سے گوشت کا ایک ٹکڑا اٹھایا ۔ اب وہ ایسی جگہ جانا چاہتا تھا کہ جہاں اطمینان سے گوشت کھاسکے۔
وہ چلا جارہا تھا کہ اچانک اس کا گزر ایک ندی کے پاس سے ہوا، پل پر سے گزرتے ہوئے اسے صاف شفاف پانی میں اپنا عکس نظر آیا۔ اس نے خیال کیا کہ پانی کے اندر کوئی دوسرا کتا ہے جس کے منہ میں گوشت کا ٹکڑا ہے۔ یہ دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔ پھر اس نے گوشت کا ٹکڑا چھیننے کیلئے پانی میں چھلانگ لگادی۔ لیکن ایسا کرنے سے اس کا اپنا گوشت کا ٹکڑا بھی پانی میں گر پڑا۔ اب وہ بیچارہ منہ دیکھتا رہ گیا ۔ دوسرے کتے سے گوشت چھینتے چھینتے اپنے ٹکڑے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔