2019 انتخابات کیلئے فرقہ پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے ۔ سید ولی اللہ قادری کا خطاب
حیدرآباد۔30 جنوری(سیاست نیوز) کل ہند اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے قومی صدر سید ولی اللہ قادری نے کہاکہ ناتھو رام گوڈ سے اب اس دنیامیںنہیںہے مگر اس کی سوچ مختلف شکلوں میں اس ملک کے کونے کونے میںگھوم رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ کبھی پنسارے کو قتل کرتی ہے تو کبھی کلبرگی کو ماردیتی ہے تو کبھی گوری لنکیشن اس کے نشانے پر رہتے ہیں تو کبھی اخلاق کا بے رحمی کے ساتھ قتل کرنے میںکسی قسم کا اس کو ہچکچاہٹ نہیںہوتی ۔ اگر ہمیں قومی سالمیت کو تحفظ فراہم کرنا ہے تو پہلے گوڈ سے کی سوچ کو ختم کرنا ہوگا۔ وہ آج یہاں عثمانیہ یونیورسٹی میں مہاتماگاندھی کی برسی کے موقع پر منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ جنا ب سید ولی اللہ قادری نے کہاکہ مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد ناتھو رام گوڈسے کی سوچ اس ملک کے ہر سکیولر ذہن کے حامل لوگوں کا تعاقب کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گوڈ سے نے گاندھی جی کاقتل کرکے اس ملک کی عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی تھی یہاں پر سکیولر زم نہیںبلکہ ہندو توا کا راج ہوگا اور سکیولرزم کی بقا کیلئے کام کرنے والوں کا حال گاندھی جی جیسا کردیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میںچاروں طرف افرتفری کا ماحول پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ ناتھو رام گوڈسے کی سونچ لے کر کچھ شر پسند ملک کے ماحول کو خراب کرنے کے درپے ہیں ۔ انہو ںنے کہاکہ ملک کی جن ریاستوں میںبی جے پی کی حکومت ہے وہا ںپر اقلیتوں ‘ دلتو ںاو ردیگر پسماندگی کاشکار طبقات کو نشانہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ او رتعلیمی نصاب کو زعفرانی رنگ دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پچھلے ساڑھے تین سالوں میںدستور ہند کو بدلنے کی متعدد مرتبہ ناکام کوششیں جاتی رہیںہیں مگر گجرات اسمبلی انتخابات کے بعد اب فسطائی طاقتیں کھل کر اپنے ایجنڈے پر آگئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے پر اقتدار حاصل تو کرلیامگر اپنے وعدے کو نبھانے میں بی جے پی ناکام رہی ہے ۔ سید ولی اللہ قادری نے کہاکہ سال2019میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے فرقہ پرستی کو بنیاد بناکر کام کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے ملک کی سکیو لر جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین انتخابات میں ہم یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر سکیولر طاقتیں متحد ہوتی ہیں تو بنارس ہندو یونیورسٹی سے بھی اے بی وی پی کا صفایا ممکن ہوسکتا ہے۔