نائجیریا میں ’بوکو حرام‘ کے تازہ حملے ، پولیس بیرک تباہ

دیگر جگہ دو دھماکوں میں ایک بازار تباہ ۔ نائجیریائی اسلامی ادارہ کی حکومتی حکام پر تنقید
مائی دوگوری ؍ کانو (نائجیریا) ، یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) نائجیریائی شہر مائی د و گوری میں آج دو دھماکوں نے ایک مارکٹ میں تباہی مچادی، عینی شاہدین نے یہ بات کہی جبکہ دو خاتون خودکش بمباروں نے لگ بھگ ایک ہفتہ قبل اسی علاقہ میں حملہ کرتے ہوئے زائد از 45 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ ایک عینی شاہد احمد سنوسی نے کہا کہ ادھیڑ عمر کی ایک عورت اس مقام پر آئی جہاں چکن کے بیوپاری گاہکوں کے ساتھ مصروف تھے لیکن وہاں متعین والینٹرس نے اس کے سامان کی تلاشی پر اصرار کیا ۔ عورت نے انکار کیا اور بحث کرنے لگی اور کہنے لگی کہ اس کے پاس موجود سامان میں محض اس کے کپڑے ہیں۔ یہ تکرار جاری ہی تھی کہ وہاں چند لوگ جمع ہوگئے اور اسی وقت اس نے دھماکو مادہ کو اڑا دیا۔ دوشنبہ کے اس بازار کو گذشتہ منگل دو خواتین نے نشانہ بنایا تھا جنہوں نے اپنے حجابوں میں چھپائے دھماکو مادہ سے دھماکہ کرتے ہوئے کم از کم 15 افراد کی جان لے لی تھی۔ اس دوران شمالی شہر داماتورو آج علی الصبح دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا۔ عینی شاہدین کے مطابق پولیس کی ایک بیرک تباہ ہو گئی ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی فوری کوئی اطلاع نہیں ملی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان حملوں میں شدت پسند گروہ بوکو حرام کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ ایک شخص نے کہا کہ دھماکوں اور فائرنگ کی آواز نے مکینوں کو جگا دیا۔ بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ گئے ہیں اور انہوں نے ویرانے میں پناہ لے رکھی ہے۔ دریں اثناء نائجیریا کے اعلیٰ اسلامی ادارہ نے آج حکام کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ شہریوں کو بوکوحرام انتہاپسندوں سے تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ قانون کے خود اپنی حفاظت کیلئے ’’تمام تر دفاعی اقدامات‘‘ اختیار کریں۔ جماعت النصری اسلام جو نائجیریا میں مسلم برادری کیلئے اجتماعی گروپ ہے، اس نے یہ بیان جمعہ کے مربوط بم اور بندوق کے حملوں کے پیش نظر جاری کیا ہے۔ جماعت نے زور دیا کہ قانون کے دائرہ ٔ کار میں رہتے ہوئے اپنے دفاع میں تمام تر اقدامات ضرور کریں کیونکہ حکومت واضح طور پر ناکام ہوگئی ہے۔