ابوجہ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نائجیریا میں بوکوحرام کے انتہا پسندوں نے ایک رکن مقننہ کے بشمول 41 افراد کو ہلاک کردیا اور سینکڑوں افراد کو خوف زدہ کرتے ہوئے رائے دہی میں حصہ لینے سے روک دیا۔ اس کے باوجود لاکھوں ووٹرس نے صدارتی انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ جنوبی ریاست ایورس میں سیاسی تشدد کے نتیجہ میں بشمول ایک سپاہی 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ دو افراد کو سیاسی مخاصمت کے سبب گولی مار دی گئی۔ جنوب مشرق میں دو کار بم دھماکے ہوئے تاہم کوئی بھی زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ بوکوحرام کے تمام حملے شمال مشرقی نائجیریا میں ہوئے جہاں فوج نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ تمام مراکز سے اسلامی انتہا پسندوں کا صفایا کرچکی ہے۔ ان مقامات میں خود ساختہ اسلامی خلافت کا ہیڈکوارٹرس بھی شامل ہے۔ نائجیریا میں تقریباً 6 کروڑ افراد کے پاس ووٹر کارڈس ہیں۔ آفریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے اور دولت مند ترین ملک میں یہ پہلا موقع ہے کہ حریف امیدوار موجودہ صدر کو شکست دیں گے۔ ان انتخابات میں 14 امیدوار مقابل کررہے ہیں۔ جنوب سے تعلق رکھنے والے موجودہ صدر 57 سالہ جوناتھن گڈلک اور مسلم اکثریتی شمال سے تعلق رکھنے سابق فوجی ڈکٹیٹر 72 سالہ محمدو بوہاری کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ علاوہ ازیں ایوان اسمبلی کیلئے 360 ارکان مقننہ کا انتخاب بھی عمل میں آئے گا۔ محمدو بوہاری ایک درجن قائدین کیساتھ حال ہی میں صدر جوناتھن گڈلک کی پارٹی سے منحرف ہوئے تھے۔