نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کو ہند ۔ چین

ظہیر الدین علی خاں کی رپورٹ:
بیجنگ 27جون ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند محمد حامد انصاری نے ہندوستان اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتیں اس معاملہ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ نائب صدر نے کہا کہ وہ چین کے دورہ کو ایک ’’ٹھوس پیشرفت ‘‘ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بھی فکری مندی کی وجہ ہے کہ جہاں تجارت میں اضافہ ہورہا ہے وہیں تجارتی عدم توازن میں کمی نہیں واقع ہورہی ہے۔ دونوں حکومتیں اس معاملہ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں وہ ژیان جاتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے محمد حامد انصاری نے نشاندہی کی کہ ہندوستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت تقریبا سرفہرست ہے ۔باہمی تجارت میں 2011 میں 75 ارب امریکی ڈالر سے گذشتہ سال کمی ہوکر یہ 65 ارب ،45 کروڑ امریکی ڈالر مالیتی ہوگئی جبکہ ہندوستانی برآمدات مسلسل انحطاط پذیر ہیں ۔عہدیداروں کے بموجب گذشتہ چند سال کے دوران تجارتی خسارہ تقریبا 35 ارب امریکی ڈالر ہے ۔ دونوں ممالک میں آئندہ سال 100 ارب امریکی ڈالر مالیتی تجارت کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔ سرکاری عہدیداروں کا خیال ہے کہ یہ ایک مشکل کام ہوگا ۔ حامد انصاری نے کہا کہ دونوں حکومتیں تجارتی تعلقات میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مرکزی وزیر نرملا سیتا رامن نے جاریہ ہفتہ چین کے وزیر صنعت و تجارت سے ملاقات کی تھی اور ان سے اس موضوع پر تبادلے خیال کیا تھا۔ نرملا سیتا رامن بھی محمد حامد انصاری کے ہمراہ دورہ چین پر ہیں اور ’’پنچشیل‘‘ معاہدہ کی 60 ویں سالگرہ تقاریب میں بھی شرکت کریں گی جو بیجنگ میں 28 اور 29 جون کو منائی جارہی ہے اس سوال پر کہ کیا چینی فوجیوں کی بار بار در اندازی پر بھی نائب صدر چین لی یوان چاؤ سے بات چیت کے دوران تبادلہ خیال ہوگا۔ حامد انصاری نے کہا کہ ہم بات چیت کے بارے میںکوئی پیش قیاسی نہیںکرسکتے اس سوال پر کہ کیا پنچشیل کے اصول آج بھی کارآمد ہے نائب صدر نے کہا کہ ان اصولوں کی بنیاد عالمی اقدار پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اوصول بے مثال اور بے عیب ہیں۔ پوری غیر جانبدار تحریک اور اقوام متحدہ کے کثیر تعداد میں ارکان اس میں اپنا حصہ ادا کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بین الممالک تعلقات میں ان کی اوصولوں پر عمل کیا جاتا ہے۔