نائب صدارتی انتخاب کیلئے آج رائے دہی، شام میں نتائج

این ڈی اے کو اکثریت، وینکیا نائیڈو آئندہ نائب صدرجمہوریہ ہوسکتے ہیں

نئی دہلی 4 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) حکمراں این ڈی اے کے امیدوار ایم وینکیا نائیڈو آئندہ نائب صدرجمہوریہ ہوسکتے ہیں کیوں کہ ارکان پارلیمنٹ کل اس عہدہ کے انتخاب کے ضمن میں رائے دہی کے لئے تیار ہوچکے ہیں جہاں حکمراں اتحاد کو اکثریت ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤز میں ہفتہ کو رائے دہی کے بعد شام تک آئندہ صدرجمہوریہ کا نام معلوم ہوجائے گا۔ نائیڈو کے خلاف اپوزیشن امیدوار کی حیثیت سے گوپال کرشنا گاندھی مقابلے کررہے ہیں۔ لوک سبھا میں حکمراں اتحاد کو اکثریت حاصل ہے چنانچہ نائب صدر کے عہدہ پر اُس کے امیدوار کا بہ آسانی انتخاب ہوسکتا ہے۔ بی جے ڈی اور جے ڈی (یو) نے صدارتی انتخابات میں این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووند کی تائید کی تھی لیکن نائب صدارتی انتخابات میں اپوزیشن امیدوار گوپال کرشنا گاندھی کی تائید کا فیصلہ کئے ہیں۔ جے ڈی (یو) اگرچہ اب مہاگٹھ بندھن سے اپنے تعلقات ختم کرچکی ہے اس کے باوجود اس نے مغربی بنگال کے سابق گورنر گاندھی کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کل 10 بجے دن تا 5 بجے شام منعقد شدنی نائب صدارتی امیدوار کے انتخابات کیلئے خصوصی قلم کا استعمال کریں گے۔ را

ئے دہی کے بعد ووٹوں کی گنتی ہوگی اور شام 7 بجے تک نتیجہ کا اعلان کردیا جائے گا۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی وہپ جاری نہیں کی جاسکتی کیوں کہ اس انتخاب میں خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ووٹ ڈالے جائیں گے۔ حامد انصاری کی میعاد 10 اگسٹ کو ختم ہوگی جو مسلسل دو میعادوں تک نائب صدرجمہوریہ کے عہدہ پر فائز رہے ہیں۔ نائب صدرجمہوریہ بہ اعتبار عہدہ راجیہ سبھا کے صدرنشین بھی ہوتے ہیں۔ ان کا انتخاب لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے منتخب اور نامزد ارکان پر مشتمل الیکٹورل کالج کرتا ہے۔ دونوں ایوانوں کے ارکان کی مجموعی تعداد 790 ہے لیکن فی الحال لوک سبھا کی دو اور راجیہ سبھا کی ایک نشست مخلوعہ ہے۔ بی جے پی کے ایک رکن لوک سبھا جیڈی پاسوان جو عدالتی فیصلہ کے تحت رائے دہی سے محروم ہوگئے ہیں، 545 رکنی لوک سبھا میں بی جے پی ارکان کی تعداد 281 اور اس پارٹی کے زیرقیادت این ڈی اے ارکان کی مجموعی تعداد 338 ہے۔ 243 رکنی راجیہ سبھا میں بی جے پی کے فی الحال 56 ارکان ہیں اور کانگریس کے 59 ارکان کے ساتھ اس ایوان میں سب سے بڑی پارٹی ہے۔ لیکن حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابیوں کے بعد آئندہ سال وہ ایوان بالا میں بھی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔ اس کے ارکان کیت عداد 100 کے قریب پہنچ جائے گی۔ جس کے باوجود ایوان بالا میں وہ قطعی اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی۔ نائب صدارتی انتخاب میں 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔