وہی کارواں وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کہیں ہم نہیں کہیں تم نہیں
نئے گورنر آر بی آئی
ہندوستانی معاشی ترقی کو مضبوط بنانے کے مقصد سے حکومت نے ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر کی حیثیت سے ارجیت پٹیل کو نامزد کیا ہے۔ اس تقرر کا مالیاتی شعبوں سے وابستہ تمام شخصیتوں نے خیرمقدم کیا ہے۔ مالیاتی پالیسیوں کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے ایک ماہر معاشیات کا ہونا ضروری ہے۔ حکومت نے گورنر کا انتخاب آر بی آئی ہی کی صف میں شامل عہدیداروں میں سے کیا ہے تو اس انتخاب کے تعلق سے یہی توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کو موثر بنانے میں ارجیت پٹیل کا دیرینہ تجربہ کام آئے گا۔ موجودہ گورنر رگھورام راجن کی سبکدوشی کے بعد نئے گورنر کی حیثیت سے جائزہ لینے والے ارجیت پٹیل کا انتخاب پہلی مرتبہ کابینی سیکریٹری پی کے سنہا کی زیرقیادت انتخابی کمیٹی نے کیا ہے۔ کئی اہم ماہرین معاشیات کی فہرست میں سے ارجیت پٹیل کو گورنر مقرر کرنے کا فیصلہ کرنے سے قبل مودی حکومت نے ایک طویل مشاورتی عمل کو بھی پورا کیا ہے۔ درحقیقت ارجیت پٹیل ایک ماہر مالیات ہیں۔ انہوں نے گزشتہ تین سال سے ڈپٹی گورنر آر بی آئی کی حیثیت سے خدمت انجام دی ہے۔ ملک کے اہم مالیاتی ادارہ کی اصل ذمہ داری حاصل کرنے کے لئے اتنا تجربہ کافی سمجھا جارہا ہے۔ کینیا میں پیدا ہونے والے ارجیت پٹیل نے برطانیہ اور امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ ہندوستان کی معاشی ترقی کے لئے آر بی آئی کی خدمات پر ان کی مثبت رائے بھی اہمیت کی حامل ہے۔ ہندوستان میں سرمایہ کاری کی رفتار کو بڑھانے مودی حکومت کی پالیسیوں کے پس منظر میں آر بی آئی کے سربراہ کی حیثیت سے ایک قابل اور تجربہ کار ماہر مالیات کو ہونا ضروری تھا، اس لئے ارجیت پٹیل کی اولین توجہ سرمایہ مارکٹ کو طاقتور بنانے پر مرکوز ہوگی۔ ہندوستانی صارفین پر افراط زر کے بوجھ کو کم کرنے کے لئے انہوں نے جنوری 2014ء میں مالیاتی پالیسی پر نظرثانی کی تھی۔ جس کے بعد مالیاتی و معاشی محاذ پر آنے والی مثبت تبدیلیوں کی تمام مالیاتی اداروں نے ستائش کی ہے۔ گورنر رگھورام راجن کی جانب سے آر بی آئی کے اندر جو تبدیلیاں لائی گئی ہیں، انہیں مزید بہتر بنانے اور ان کو کامیاب کرنے کے لئے ان کے ڈپٹی کی حیثیت سے کام کرنے ارجیت پٹیل ہی ایک موزوں شخصیت ہوسکتے تھے۔ ملک میں بینکنگ نظام کو بہتر بناکر خسارہ کو قابو میں کیا جاتا ہے تو یہ آر بی آئی کی آنے والی مالیاتی پالیسیوں کے لئے ایک اہم نکتہ ثابت ہوگا۔ افراط زر پر قابو پانے میں کامیاب ہونے والے ارجیت پٹیل سے یہی توقع کی جارہی ہے کہ وہ آر بی آئی کے گورنر کی حیثیت سے بھی افراط زر میں توازن پیدا کرنے کے لئے بہتر کام کریں گے۔ اس کے علاوہ ملک کی معیشت کو نئی سطح تک لے جانے کے لئے وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ شرح سود پر ان کے پیشرو نے جو طریقہ کار اپنایا تھا، اس کو پٹیل کی قیادت میں آر بی آئی جاری رکھے گا۔ آنے والے دنوں میں ان کے لئے اہم چیلنجس میں افراط زر ہی ہوگا کیوں کہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کا راست اثر عام آدمی پر پڑتا ہے۔ عالمی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں خاص کر تیل کی قیمتوں میں آنے والی کمی بیشی کے نظر ہی صارفین تک ایک متوازن قیمت میں اشیاء کی سربراہی کو یقینی بنانا ہوتا ہے لیکن یہ بات غور طلب ہے کہ افراط زر پر قابو پانے کی کوششوں کے باوجود جولائی میں افراط زر کی شرح 6.07 تک پہونچ گئی تھی جو 23 ماہ کے تناسب سے سب سے زیادہ سمجھی جارہی ہے۔ اس لئے رگھورام راجن کو افراط زر کے حوالے سے تنقیدوں کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ بہرحال ارجیت پٹیل کے تقرر کا اندرون ملک شیئر مارکٹ اور بیرون ملک سرمایہ اداروں نے خیرمقدم کیا ہے تو یہ مارکٹ کے احساسات میں مثبت تبدیلی ہے۔