نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کی تجویز سے دستبرداری اختیار کی جائے

چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر کو صدر تلنگانہ پی سی سی اتم کمار ریڈی کا مکتوب
حیدرآباد ۔ 3 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی نے چیف منسٹر کے سی آر کو کھلا مکتوب روانہ کرتے ہوئے نئے سکریٹریٹ تعمیر کرنے کی تجویز سے دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا توہم پرستی کا شکار ہو کر عوامی فنڈز ضائع نہ کرنے کا مشورہ دیا ۔ کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ چیف منسٹر اپنے عقیدے اور توہم پرستی کی وجہ سے عوامی فنڈز کا بیجا استعمال نہیں کرسکتے اور حکومت نے سکریٹریٹ کی عمارتوں کے تعلق سے ہائی کورٹ میں جو استدلال پیش کیا ہے وہ بھی گمراہ کن ہے کیوں کہ ایچ بلاک ( جنوبی اور شمالی بلاکس ) حال ہی میں 2008 میں تعمیر کئے گئے جو پوری طرح قابل استعمال ہے ۔ ڈی بلاک 2003 ، اے بلاک 1998 ، جے بلاک 1990 ایل بلاک 1981 سی اور بی بلاکس 1978 اور کے بلاک 1975 میں تعمیر کئے ہیں صرف جی بلاک ہی کافی قدیم ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے واستو درست نہ ہونے کا بہانہ کرتے ہوئے موجودہ سکریٹریٹ کا انہدام کرتے ہوئے نیا سکریٹریٹ تعمیر کرنے اور اس پر 350 کروڑ روپئے خرچ کرنے کی منصوبہ بندی تیار کی گئی ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے ہائی کورٹ میں پیش کئے گئے حلف نامہ پر بھی تعجب کا اظہار کیا جس میں موجودہ سکریٹریٹ کی عمارتوں میں فائر سیفٹی نہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ ممکن ہے اتنے برسوں تک چیف منسٹرس اور وزراء نے فائر سیفٹی کے بغیر سکریٹریٹ سے اپنی خدمات انجام دی ہے جب کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش Z پلس سیکوریٹی کے حامل ہیں جنہوں نے آندھرا پردیش سکریٹریٹ کو وجئے واڑہ منتقل کرنے تک اسی سکریٹریٹ سے اپنی خدمات انجام دی ہے ۔ سابق چیف منسٹرس کرن کمار ریڈی ، کے روشیا ، ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی ، این ٹی آر کے علاوہ ان کے وزراء نے بھی اسی سکریٹریٹ سے اپنی خدمات انجام دی ہے ۔ کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ آندھرا پردیش سکریٹریٹ وجئے واڑہ کو منتقل ہونے سے تقسیم ریاست کے بعد آندھرا پردیش کو مختص کردہ 4 بلاکس خالی ہوچکے ہیں ۔ سکریٹریٹ کے باہر جتنے بھی سرکاری دفاتر ہیں تمام دفاتر کو سکریٹریٹ میں منتقل کرنے کی گنجائش ہے ۔ فنڈز خرچ کرے بغیر تلنگانہ حکومت سے متعلق وزراء کے چیمبرس چیف سکریٹریز ، پرنسپل سکریٹریز اور ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹس کے علاوہ دوسرے متعلقہ شعبوں کو موجودہ سکریٹریٹ میں منتقل کرتے ہوئے آسانی سے کام کاج کیا جاسکتا ہے ۔ جب گنجائش ہے تو اس سے استفادہ کرنے کے بجائے عوامی فنڈز ضائع کرنا درست نہیں ہے ۔ نیا سکریٹریٹ تعمیر کرنے کے بجائے حکومت یہی فنڈز فیس ری ایمبرسمنٹ کسانوں کے قرض بقایا جات اور آروگیہ شری بقایہ جات کی ادائیگی کے لیے استعمال کریں ۔۔