نئے سکریٹریٹ کا منصوبہ : کانگریس کی رائے دہی میں 98 فیصد عوام کی مخالفت

چیف منسٹر کے سی آر واستو اور توہم پرستی کا شکار، عوامی رقومات ضائع کی جارہی ہیں: ہنمنت راؤ
حیدرآباد۔/27ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے منصوبہ پر کانگریس پارٹی نے رائے دہی کا اہتمام کیا جس میں 98 فیصد نے اس تجویز کی مخالفت کی۔ سکریٹری اے آئی سی سی و سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے عوامی فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے نیا سکریٹریٹ تعمیر کرنے کی تجویز سے دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ وی ہنمنت راؤ کی جانب سے 26 ستمبر کو گریٹر حیدرآباد کے 20 مقامات پر بیالٹ باکس کے ذریعہ رائے دہی کروائی گئی تھی۔ آج جنرل سکریٹری آئی جے یو مسٹر ڈی امر کی موجودگی میں پریس کلب سوماجی گوڑہ میں گنتی کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی اور دیگر قائدین موجود تھے۔ رائے دہی میں 18460 شہریوں نے حصہ لیا اور 17892 نے نئے سکریٹریٹ کی مخالفت کی اور 387 نے تائید میں ووٹ دیا اور 192 ووٹ مسترد کردیئے گئے۔ 39شہریوں نے سکریٹریٹ تعمیر کرنے حکومت کی تجویز کے خلاف بیالٹ پیپرس پر انتہائی سخت اور نامناسب ریمارکس کئے جس کی وجہ سے مسترد کیا گیا۔ وی ہنمنت راؤ نے رائے دہی کا مرحلہ پورا ہونے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ حیدرآباد میں پہلے سے وسیع اراضی پر سکریٹریٹ کی عمارت موجود ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش میں تمام چیف منسٹرس نے اسی سکریٹریٹ سے نظم و نسق چلایا۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ واستو اور توہم پرستی کا شکار ہوکر سکندرآباد کے بیسن پولو گراؤنڈ پر نیا سکریٹریٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں اور وہ اس کام کیلئے کروڑہا روپئے کی رقم ضائع کرنا چاہتے ہیں اور عوام اس کے سخت مخالف ہیں۔ اس سے پہلے چیف منسٹر نے آفس موجود ہونے کے باوجود 300 کروڑ کی خطیر رقم ضائع کرتے ہوئے پرگتی بھون میں کیمپ آفس تیار کیا جہاں بلٹ پروف بیت الخلا تعمیر کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیم، صحت اور فلاحی اسکیمات کو نظر انداز کررہی ہے جن سے عوام کا راست تعلق ہے اس کے برعکس عالیشان عمارتوں پر پیسہ خرچ کیا جارہا ہے ۔ لاکھوں طلبہ فیس ری ایمبرسمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے آج پریشان ہیں، کسان خاطر خواہ آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں اور سماج کا کوئی بھی طبقہ ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آتا۔