حکومت ترکی کی ترک باغیوں کو ان کے مستحکم گڑھ سے نکال باہر کرنے کی کوشش
استنبول ۔ 2 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی عہدیداروں نے آج کلیدی ترک قصبہ سلوان نے کرفیو نافذ کردیا۔ حکومت ترکی کا کہنا ہیکہ 17 مشتبہ ترک عسکریت پسند فوجی کرفیو کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد ہلاک کئے گئے۔ یہ اقدام اس بڑی کارروائی کا ایک حصہ ہے جو ترکستان ورکرس پارٹی (پی کے کے) باغیوں کے خلاف کل دیر گئے شروع کی گئی تھی۔ سرکاری خبر رساں ادارہ اناتولیہ کے بموجب عسکریت پسندوں نے گڑھے کھود کر رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔ جملہ 17 پی کے کے عسکریت پسند تاحال ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ فوج کی یہ کارروائی دبابوں اور ہیلی کاپٹرس کے ذریعہ کی گئی۔ اناتولیہ کی خبر کے بموجب فوج کی اطلاع کے بعد سے دو ترک فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا اور حملہ آور کرد عسکریت پسند تھے کرفیو نافذ کیا گیا۔ یہ فوجی ڈیوٹی انجام دینے کے بعد واپس ہورہے تھے جبکہ ان پر حملہ ہوا۔ حکومت ترکی نے بڑے پیمانے پر اواخر جولائی سے پی کے کے مخالف کارروائی شروع کر رکھی ہے
جس کا مقصد اس تنظیم کو شمال مشرقی ترکی سے اور شمالی عراق سے جو ان کے مستحکم گڑھ ہیں، نکال باہر کرنا ہے۔ حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس نے اب تک ایک ہزار باغیوں کو ہلاک کیا ہے لیکن ان اطلاعات کی آزاد ذرائع ابلاغ سے توثیق نہیں ہوسکی۔ ترک عہدیداروں نے ستمبر میں تنازعہ 9 روزہ کرفیو ترک شہر سزرے میں عائد کیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے بموجب اس کے نتیجہ میں 24 کرد شہری فوت ہوگئے تھے۔ حکومت ترکی کا کہنا ہیکہ 32 باغی سزرے کے کرفیو کے دوران ہلاک ہوئے۔ تازہ تشدد سے 2 سالہ جنگ بندی معاہدہ ٹوٹ گیا اور گذشتہ 30 سالہ پی کے کے شورش پسندی کے خاتمہ کی امیدیں بھی ختم ہوگئیں۔ اس شورش پسندی میں تاحال 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پولیس نے کئی عہدیداروں کو بشمول ضلع میرس کو گرفتار کیا ہے۔ ان پر الزام ہیکہ انہوں نے علاقائی خود حکمرانی کا مطالبہ کیا تھا۔ یکم نومبر کو عام انتخابات مقرر ہیں۔ اسی کے پیش نظر کشیدگی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔