پرتھ ، 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ملائیشین ایئرلائنز کے لاپتہ طیارہ کی تلاش کا علاقہ ’نہایت معتبر نئی معلومات‘ سامنے آنے کے بعد تبدیل کر دیا گیا ہے۔ خراب موسم کے سبب عارضی تعطلی کے بعد تلاش کا کام آج دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔ آسٹریلیائی شہر پرتھ سے ملنے والی تازہ معلومات کے مطابق ’نئی قابل بھروسہ معلومات‘ سامنے آنے پر جمعہ کو جب تلاش کا عمل بحال ہوا، تو یہ عمل اُس مقام سے لگ بھگ 1100 کلومیٹر شمال مشرق میں شروع ہوا، جہاں پچھلے دنوں تک طیارہ کے ملبے کو تلاش کیا جا رہا تھا۔ آسٹریلیائی میریٹائم سیفٹی اتھارٹی کے مطابق یہ فیصلہ راڈار سے ملنے والے ڈاٹا کے مسلسل تجزیے کے بعد کیا گیا ہے۔ تجزیے کے مطابق طیارہ سابق اندازوں کے مقابلے میں زیادہ رفتار سے پرواز کررہا تھا، جس کے سبب اُس کا ایندھن بھی تیزی سے ختم ہوا اور امکاناً یہ جہاز ابتدائی اندازوں سے کم سفر کرنے میں کامیاب رہا۔ نئی معلومات سامنے آنے کے بعد چھ مختلف ممالک کے دس ہوائی جہاز سمیت چین کے پانچ بحری جہاز اور آسٹریلیا کا ایک بحری جہاز تلاش کے نئے علاقے کی جانب گامزن ہیں۔
گزشتہ روز خراب موسم کے سبب تلاش کے عمل کو عارضی طور پر روکنا پڑا تھا۔ اس سے قبل تھائی لینڈ نے جمعرات کو سٹیلائٹ سے لی گئی ایسی تصاویر جاری کی تھیں، جن میں کئی سو ٹکڑوں کو پانی کی سطح پر تیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی دوران جاپان کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا کہ سٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر کے جائزے کے تحت دس چوکور ٹکڑوں کو تیرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آج اُس سمندری علاقے میں تلاش جاری ہے، جس میں تھائی لینڈ اور جاپان نے ٹکڑوں کی نشاندہی کی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی تھائی لینڈ، فرانس اور چین اپنے اپنے سٹیلائٹس کے ذریعے چند علاقوں میں پانی کی سطح پر ٹکڑوں کی نشاندہی کر چکے ہیں لیکن تلاش تاحال بے نتیجہ ہی ہے۔ ملائیشیا ایئرلائنز کی پرواز MH370 آٹھ مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے اچانک لاپتہ ہو گئی تھی۔ اس طیارہ پر عملے سمیت کل 239 افراد سوار تھے۔ راڈار اور سٹیلائٹس سے حاصل کردہ معلومات کے تجزیوں سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ یہ طیارہ اپنی طئے شدہ روٹ سے بالکلیہ مخالف سمت میں بحر ہند کی جانب پرواز کر رہا تھا۔ ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ طیارہ آسٹریلیا کے مغربی کنارے سے دور بحر ہند میں کسی مقام پر گر کر تباہ ہو چکا ہے اور ملائیشیائی حکام یہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ مسافرین یا عملہ میں سے کوئی بھی فرد بچنے میں ناکام رہا۔ البتہ متاثرہ خاندانوں نے ٹھوس شواہد کے مطالبات جاری رکھے ہیں۔