نئی لوک سبھا کے پہلے سیشن کا 4 تا 11 جون انعقاد

کانگریس رکن کمل ناتھ عبوری اسپیکر ۔4 اور 5 جون کو نئے ارکان کی حلف برداری ۔ 6 جون کو اسپیکر کا انتخاب
نئی دہلی 29 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) نو تشکیل شدہ 16 ویں لوک سبھا کا پہلا سشن 4 جون سے 11 جون تک منعقد ہوگا ۔ 9 جون کو صدر جمہوریہ پرنب مکرجی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرینگے ۔ نئے ارکان 4 اور 5 جون کو رکنیت کا حلف لیں گے اور اسپیکر کا اس کے آئندہ دن انتخاب عمل میں لایا جائیگا ۔ راجیہ سبھا کے اجلاس کا 9 جون کو مشترکہ اجلاس کے بعد آغاز ہوگا ۔ سینئر کانگریس رکن مسٹر کمل ناتھ عبوری اسپیکر ہونگے اور وہ نئے ارکان کو حلف دلائیں گے ۔ ان کی مدد کیلئے صدر نشین کا پینل موجود رہے گا جو ارجن شرن سیٹھی ( بی جے ڈی ) پی اے سنگما ( نیشنل پیپلز پارٹی ) اور بیرون سنگھ اینگٹی ( کانگریس ) پر مشتمل رہے گا ۔ پارلیمانی امور کے وزیر مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے آج مرکزی کابینہ کے اجلاس کے بعد یہ اعلانات کئے ۔ آج کے اجلاس میں کابینہ نے پارلیمنٹ اجلاس کے تعلق سے غور و خوض کیا ۔ مسٹر نائیڈو نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس مسئلہ پر ماضی کی مثالوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ آیا کانگریس کو درکار نشستیں حاصل نہ ہونے کے باوجود اپوزیشن لیٖڈر کا رتبہ دیا جائے گا۔اس سوال پر کہ آیا ان کی پارٹی کس کو اسپیکر کے عہدہ پر نامزد کرنا چاہتی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی کسی کے نام کا فیصلہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہم ابھی سے کوئی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہ ضرورت پڑنے پر پارلیمنٹ کے سشن میں ایک دن کا اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے ۔

صدر جمہوریہ کے خطبہ پر تحریک تشکر پر لوک سبھا میں 10 اور 11 جون کو بحث ہوگی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس کا جواب دینگے ۔ اس سوال پر کہ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن کون ہونگے، نائیڈو نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس کا ابھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سابقہ مثالوں کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ ہم اس پر غور کر رہے ہیں اور ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔ چونکہ کانگریس کو 543 رکنی لوک سبھا میں 10 فیصد نشستیں بھی حاصل نہیں ہوئی ہیں اور وہ صرف 44 ارکان تک محدود رہ گئی ہے اس لئے قائد اپوزیشن کے انتخاب کا مسئلہ پیدا ہوا ہے ۔ کانگریس کو درکار نشستوں سے 10 کم نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ قائد اپوزیشن کا عہدہ ایک کابینی وزیر کا عہدہ ہوتا ہے ۔ اس سوال پر کہ آیا حکومت ‘علاقائی جماعتوں آل انڈیا انا ڈی ایم کے ‘ ترنمول کانگریس اور بیجو جنتادل کو اگر وہ متحد ہوجائیں تو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دے سکتی ہے مسٹر نائیڈو نے راست کوئی جواب دینے سے گریز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کے اتحادی گروپ کا کوئی طریقہ کار نہیں رہا ہے ۔

ہمیشہ اپوزیشن پارٹیوں کا اتحاد رہا ہے اور ہم اس کا تفصیلی جائزہ لیں گے ۔ قانون سازی کے مسئلہ پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ وہ زیر التواء بلز کا جائزہ لے رہے ہیں اس کے علاوہ جن بلز کا وقت گذر چکا ہے ان کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ قانون سازی کا ایجنڈہ 4 جون سے شروع ہونے والے سشن میں نہیں رہے گا جب تک انتہائی ضروری نہ ہو قانون سازی کا معاملہ اس سشن میں نہیں اٹھایا جائے گا ۔ یہ سشن بہت مختصر ہے اور یہ صرف نئے ارکان کو حلف دلانے اور اسپیکر کے انتخاب کیلئے طلب کیا جا رہا ہے ۔ مسٹر نائیڈو شہری ترقی کے وزیر بھی ہیں جو وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کو بنگلے الاٹ کرتی ہے ۔ انہوں نے سابق وزرا اور ارکان پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے بنگلوں کا تخلیہ کردیں تاکہ یہاں نئے ارکان و وزرا کو منتقل کیا جاسکے ۔