م4ماہ میں تکمیل کا وعدہ 4سال میں بھول گئے

مسلم تحفظات پر چیف منسٹرکی معنٰی خیز خاموشی ،مسلمانوں کو مایوسی
حیدرآباد۔/2 جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت نے 4 سال مکمل کرلئے لیکن 4 ماہ میں تکمیل کا وعدہ فراموش کردیا گیا۔کے سی آر کو 4 ماہ میں مسلم تحفظات کی فراہمی کا وعدہ 4سال میں بھی یادنہیںرہا۔ تلنگانہ کے چوتھے یوم تاسیس کے موقع پر کے سی آر نے پریڈ گراؤنڈ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کے 4 سال کے کارناموں کی تفصیل بیان کی۔ مختلف شعبوں اور طبقات کیلئے حکومت کی اسکیمات اور بجٹ کی منظوری کا حوالہ دیا گیا۔ چیف منسٹر کو اپنی طویل تقریر میں سب کچھ یاد رہا لیکن وہ اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کو بُھلا بیٹھے۔ خاص طور پر مسلم تحفظات کی فراہمی کے بارے میں چیف منسٹر نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اضلاع میں وزراء اور رکن پارلیمنٹ نظام آباد کے کویتا جو چیف منسٹر کی دختر ہیں انہیں جب افطار دعوتوں میں مسلمانوں کی جانب سے مسلم تحفظات کے مسئلہ پر سوالات کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے کہا کہ حکومت تحفظات کی فراہمی کیلئے سنجیدہ ہے اور ٹھوس قدم اٹھائے گی۔ مسلمانوں کی ناراضگی سے بچنے کیلئے اضلاع میں وقتی طور پر تسلی تو دی جارہی ہے لیکن حکومت کے سربراہ نے اس مسئلہ پر لب کشائی نہیں کی۔ پریڈ گراؤنڈ کی تقریب میں چیف منسٹر نے اقلیتوں کیلئے اقامتی اسکولوں کے قیام اور ائمہ و مؤذنین کیلئے ماہانہ اعزازیہ کا ذکر کیا۔ مسلم تحفظات اور دیگر وعدوں کو کے سی آر بھول گئے۔ چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ انتخابی منشور میں عوام سے کئے گئے وعدوں کی حکومت نے تکمیل کردی ہے لیکن مسلم تحفظات کا وعدہ بھی منشور میں شامل تھا۔ کیا یہ وعدہ مکمل ہوچکا ہے یا پھر کے سی آر نے اسے وعدوں کی فہرست سے خارج کردیا ہے۔ اقلیتوں سے متعلق تحفظات کا وعدہ ہی مسلمانوں کیلئے اہمیت کا حامل تھا۔ برسراقتدار آتے ہی اندرون چار ماہ 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا بارہا اعلان کیا گیا لیکن 4 ماہ میں تکمیل کے وعدہ کو 4 سال میں بھی مکمل نہیں کیا گیا۔ چیف منسٹر نے اسمبلی میں مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ اگر اسمبلی میں منظورہ بل کو مرکزی حکومت منظوری نہیں دے گی تو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا جائیگا تاکہ دستور کے9 ویں شیڈول میں تحفظات کو شامل کیا جاسکے۔ مرکز نے تلنگانہ کے تحفظات بل کو 3 ماہ قبل واپس لوٹادیا لیکن آج تک سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے وضاحت کی تھی کہ مرکز کے اعتراضات کا جواب روانہ کردیا گیا ہے لیکن گزشتہ دنوں دورہ دہلی کے موقع پر چیف منسٹر نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کی لیکن اس ملاقات میں تحفظات کے مسئلہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ ریاست میں نئے قائم کردہ زونس کی منظوری کیلئے وزیر داخلہ سے نمائندگی کی گئی لیکن وزارت داخلہ میں زیر التواء مسلم تحفظات کے مسئلہ پر کوئی نمائندگی نہیں کی گئی۔ چیف منسٹر اگر مسلم تحفظات کے مسئلہ پر سنجیدہ ہوتے تو کم از کم پریڈ گراؤنڈ کے خطاب میں اس کا ذکر کرتے ہوئے مسلمانوں کو اس سلسلہ میں حکومت کے موقف سے آگاہ کرتے۔ چیف منسٹر کے خطاب میں اقلیتوں کا سرسری طور پر تذکرہ کیا گیا جبکہ چیف منسٹر کی زیادہ تر تقریر آبپاشی پراجکٹ اور کسانوں کیلئے شروع کردہ نئی اسکیمات پر محیط رہی۔ توقع کی جارہی تھی کہ چیف منسٹر یوم تاسیس کے موقع پر نئی اسکیمات کا اعلان کریں گے لیکن عوام کو مایوسی ہوئی۔ سرکاری ملازمین پے ریویژن کمیشن کی رپورٹ سے قبل عبوری امداد کے اعلان کے منتظر تھے لیکن کے سی آر نے کل رات لمحہ آخر میں عبوری راحت کے اعلان کو موخر کردیا اور کہا کہ پی آر سی کی عبوری رپورٹ حاصل کرتے ہوئے ملازمین کیلئے انٹریم ریلیف کا اعلان کیا جائے گا۔