م % 12مسلم تحفظات : تلنگانہ کو رول ماڈل بنانے حکومت کو زرّین موقع

مسلمانوں کے اتحاد کا مظاہرہ بی سی کمیشن کی تشکیل میں اہم رول ادا کرے گا ، کاغذ نگر میں جلسہ عام ، جناب عامر علی خان اور دیگر شخصیتوں کا خطاب
٭  روزنامہ سیاست کے کوئی سیاسی عزائم نہیں صرف ملت کی خوشحالی مقصود
٭  تحفظات سے پہلے تقررات پر 15 ہزار ملازمتوں سے محرومی کا اندیشہ
٭  تحریک میں شامل ہونے مسلم قائدین و مذہبی رہنماؤں سے اپیل

حیدرآباد۔ /22 نومبر (سیاست نیوز) نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب عامر علی خاں نے واضح کردیا کہ ان کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہیں اور نہ روزنامہ سیاست کوئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وہ مسلم مائناریٹی حلقہ اسمبلی (ٹی) کی جانب سے مسلم مائناریٹی فنکشن ہال کاغذ نگر میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔ اس جلسہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین، مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد موجود تھی۔ نائب صدر اوقاف ضلع عادل آباد محمد مقبول حسین نے جلسہ کی صدارت کی۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ ٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور شاد نگر کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا تھا کہ ٹی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے اندرون چار ماہ مسلمانوں کو  12 فیصد تحفظات فراہم کردیئے جائیں گے، لیکن 16 ماہ گزرنے کے باوجود چیف منسٹر نے مسلمانوں سے کئے گئے وعدہ کو پورا نہیں کیا۔ ساتھ ہی ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں پر تقررات کے لئے اعلامیہ جاری کئے جا رہے ہیں۔ اگر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم نہیں کئے گئے تو مسلمانوں کا بہت بڑا نقصان ہوگا اور وہ 15 ہزار ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تحفظات کے ثمرات سے فائدہ پہنچانے کے لئے روزنامہ سیاست نے 12 فیصد مسلم تحفظات کے مطالبہ کا آغاز کیا تھا، جو آج تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے۔ وہ مسلم قائدین اور مذہبی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سیاست اور مسلک سے بالاتر ہوکر 12 فیصد مسلم تحفظات کی تحریک میں شامل ہو جائیں اور اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو بی سی کمیشن تشکیل دینے پر مجبور کریں۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اتحاد وقت کا تقاضہ ہے، 4 فیصد مسلم تحفظات سے غریب مسلمانوں کی زندگیوں میں خوشحالی آئے گی۔ اگر مسلمانوں کو تحفظات مل جائیں تو ان کی زندگی میں انقلابی تبدیلی آئے گی اور تمام شعبوں میں مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ آزادی کے وقت سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کا تناسب تقریباً 40 فیصد تھا، جو اب گھٹ کر صرف 2 فیصد بچا ہے، تاہم خلیجی ممالک کے دروازے کھلنے کی وجہ سے مسلمانوں کی معیشت کسی قدر بہتر ہوئی ہے، لیکن اب خلیجی ممالک کے حالات بھی پہلے جیسے نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے تاملناڈو اور کیرالا کی طرح تلنگانہ کے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لہذا کے سی آر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بی سی کمیشن تشکیل دے کر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کریں اور سارے ہندوستان میں تلنگانہ کو رول ماڈل بنائیں۔