من کی بات پروگرام کے ذریعہ عوام کے مسائل کی یکسوئی ‘ این ڈی اے حکومت کے 3سال مکمل ‘ ریڈیو پرقوم سے خطاب
نئی دہلی ۔ 28 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ریڈیو نشریات ’’ من کی بات ‘‘ پر تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ انہوں نے یہ سوچا ہی نہیں تھا کہ اس پروگرام کو سیاسی نظریہ سے دیکھا جائے گا ۔ جب دو سال قبل پروگرام کا آغاز کیا گیا تھا ‘ اس پروگرام کے ذریعہ وہ ملک کے ہر گھر کے فرد کی طرح ایک رکن بن گئے اور بات چیت سے ایسا معلوم ہونے لگا کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ روزمرہ کے مسائل کے بارے میں بات کررہا ہوں ۔ بعض لوگوں نے ’’ من کی بات ‘‘ پروگرام کو ایک اپنے ’’ منہ میاں مٹھو‘‘ ڈرامہ سمجھا اور بعض ناقدین نے اس کو سیاسی زاویہ نگاہی سے دیکھا ۔ مودی نے اپنے ریڈیو پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے تین سال پورے ہورہے ہیں ‘ وہ اپوزیشن پارٹیوں کی تنقیدوں کا واضح جواب دے رہے ہیں جو یہ الزام لگارہی ہیںکہ میں صرف اپنی کرتا ہوں ‘ عوام کی آواز ہرگز نہیں سنتا ۔ جب میں نے ’’ من کی بات ‘‘ شروع کیا تھا ‘ میں نے اس بارے میں ایسا نہیں سوچا تھا کہ یہ سیاسی مقصد کیلئے ہوگا ۔ یہ پروگرام 2اکٹوبر 2014ء سے شروع کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچیکہ یہ پروگرام شروع کرنے کے بعد انہوں نے محسوس کیا کہ وہ تو اپنے خاندان سے بات چیت کررہے ہیں ۔ گھر کے اندر بیٹھ کر اپنوں کے درمیان تبادلہ خیال کررہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے کسی خاندان میں جنہوں نے اس بات کو پورے احساس سے بھرے الفاط میں لکھا ہے ۔ وزیراعظم نے اس بارے میں صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی کی جانب سے جاری کردہ ایک کتاب کا بھی حوالہ دیا جو ’’ من کی بات ‘‘ پر تجزیاتی تحریر ہے ۔ دو دن قبل ہی نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کی موجودگی میں اس کتاب کو جاری کیا گیا ہے ۔ انہوں نے صدر جمہوریہ ‘ نائب صدر جمہوریہ اور لوک سبھا اسپیکر کے خیالات پر اظہار تشکر کیا کہ ان شخصیتوں نے میرے کام کی ستائش کی ہے ۔ میں ایک عام شہری اور ایک فرد واحد کے طور پر میرے نہایت ہی جذباتی موقع پر یہ اپیل کررہا ہوں ۔ انہوں نے اس کتاب کے بارے میں بتایا اور اکبرصاحب کی ستائش کی جو ابوظہبی میں رہنے والے آرٹسٹ مصور ہیں ‘ جنہوں نے ان عنوانات کے خاکے تیار کئے ہیں اور اس کام کیلئے انہوں نے ایک روپیہ بھی نہیں لیا ۔ اکبر صاحب نے من کی بات کواپنی محبت کا شاہکار بنادیا ہے ۔ میں اکبر صاحب کا ممنون و مشکور ہوں ‘ اس 30منٹ کے پروگرام میں وزیراعطم مودی نے ماحولیات کی موجودگی کی اہمیت پر زور دیا اور صاف صفائی کی جانب توجہ دینے کے ساتھ ناکارہ اشیاء کی دوبارہ ری سیکلنگ کا فائدہ بتایا ۔ یوگا کی حقیقت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور مجاہدین آزادی کے ذریعہ ہی ممکن ہونے کی بات کہی ۔ ملک بھر کے 4000 شہروں میں مہم چلاکر فضلا اور بے کار اشیاء کو اکٹھا کرنے کی مہم کا بھی ذکر کیا ۔ انہوں نے 21جون سے شروع ہونے والے پروگرام کا بھی ذکر کیا ہے ۔
مودی آج سے3روزہ غیر ملکی دورہ پر روانہ
نئی دہلی، 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی ایک ہفتے کے لئے جرمنی، اسپین، روس اور فرانس کے دورے پر کل روانہ ہوں گے ۔ سرکاری اطلاع کے مطابق 29 مئی کو مسٹر مودی جرمنی کے دارالحکومت برلن پہنچیں گے جہاں چانسلر انگیلا مرکل اپنی سرکاری رہائش گاہ میسے برگ کنٹری ریٹریٹ میں ان کا استقبال کریں گی اور دونوں رہنما باہمی مفادات کے معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے ۔30 مئی کو چانسلر اور وزیر اعظم چوتھے ‘ہند -جرمني بین حکومتی مشاورت’ کی مشترکہ صدارت کریں گے ۔اس کے بعد دونوں رہنما ایک تجارتی کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔ اسی شام مسٹر مودی جرمنی کے صدر فرینک والٹرا سٹیمیر سے ملاقات کریں گے ۔ برلن کے بعد 30 مئی کی رات مسٹر مودی اسپین پہنچیں گے ۔ اگلے روز ان کی صدر مارانو راجوي کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ ہوگی۔ وزیر اعظم اسپین کے بادشاہ فلپ ششم سے بھی ملاقات کریں گے ۔ وہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں اسپین کے صنعت کاروں کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے ۔نریندر مودی یکم اور دو جون کو روس کے سینٹ پیٹرز برگ میں ہوں گے جہاں وہ یکم جون کو صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ 18 ویں ہند روس سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے ۔ ایسا پہلی بار ہوگا جب ہند -روس سالانہ اجلاس ماسکو کے باہر ہو رہا ہے ۔ مسٹر مودی دو جون کو سینٹ پیٹرز برگ میں بین الاقوامی اقتصادی فورم کے اجلاس میں مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوںگے ۔ نریندرمودی دو جون کو دیر شام پیرس پہنچیں گے ۔ اگلے روز ان کی نو منتخب صدرامینیول میکخواں کے ساتھ دو طرفہ اجلاس ہوگا ۔