قاضی ایاز کہتے ہیں؟ میں صرف ایک آدمی سے مغلوب ہوگیا ۔ واقعہ یہ ہے کہ میں بصرہ کی عدالت میں تھا اتنے میں ایک آدمی میرے پاس بحیثیت گواہ حاضر ہوا اور گواہی دی کہ فلاں باغیچے کا مالک فلاں آدمی ہے ۔ میں نے اس گواہ کو جانچنا چاہا کہ وہ جس بات کی گواہی دے رہا ہے اس کی جانکاری اس کو کہاں تک ہے ۔ چنانچہ میں نے پوچھا اس باغیچے میں کتنے درخت ہیں ۔ گواہ بولا میرے آقا قاضی صاحب آپ اس عدالت میں کتنے برسوں سے منصب قاضی کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں ۔میں نے گھبراکر کہا کئی سالوں سے ،گواہ بولا : تو کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ اس چھت کی کڑیوں کی تعداد کتنی ہے۔ گواہ کے سوال کا مقصد میں سمجھ گیا اور کہا حق تمہارے ساتھ ہے جاؤ میں نے تمہاری شہادت قبول کی ۔