ممبئی 22 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) بالی ووڈ میں معمولی خد وخال اور چہرے لیکن فطری اداکاری کرنے والے نواز الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ کامیابی کیلئے تقدیر سے زیادہ محنت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خاندان مظفر نگر کے قریب کسانوں کا خاندان ہے ۔ انہوں نے 2001 ء میں ممبئی آنے کے بعد بالی ووڈ میں اپنا قدم جمانے کیلئے کافی جدوجہد کی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کئی ایسی سی کلاس فلموں کا حصہ رہے جہاں ان کے مشکل سے ایک یا دو سین رہے ہوں گے اور کئی فلمیں تو ایسی ہیں جہاں وہ ہجوم کا حصہ بھی بنے لیکن جب کیمرہ ان کے چہرے کے قریب آتا تو وہ اپنا چہرہ کچھ اس انداز سے چُھپالیتے تھے کہ لوگ (فلم بینوں کے علاوہ اُن کے دوست احبا ب رشتہ دار) انہیں پہچان نہ سکیں ۔
انہوں نے عامر خان کی فلم ’’سرفروش‘‘ میں بھی ایک معمولی کردار کیا لیکن ’’گینگس آف واسے پور‘‘ نے اُن کی قسمت بدل دی اور اس کے بعد کہانی، دی لنچ باکس اور تلاش وغیرہ فلموں سے ان کی ایک علحدہ شناخت بن گئی اور ان کا شمار بھی بالی ووڈ کی A-Leauge میں ہونے لگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ تھیٹرس سے شروع سے ہی وابستہ رہے اور دہلی کی این ایس ڈی میں باقاعدہ تربیت بھی حاصل کی اور روڈ پلیز بھی کیا کرتے تھے جس دن وہ روڈ پلیز کیا کرتے تھے اس روز ان کی جیب میں پیسے ہوتے تھے اور جس روز روڈ پلے نہیں ہوتا تھا ان کی جیب خالی رہتی تھی ۔ انہوں نے سوچا کہ جب بھوکا ہی مرنا ہے تو کیوں نہ ممبئی جاکر بھوکا مرا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اگر کوئی ہستی انہیں سب سے زیادہ عزیز ہے تو وہ ان کی ماں ہے۔