ترکاریوں میں بھی کیمیکلس کا استعمال ، متعلقہ محکمہ جات چوکس
حیدرآباد۔ 9 جون (سیاست نیوز) ملک بھر میں میگی کے خلاف کی گئی کارروائی کے بعد اب ملک کے وہ ادارے جو تغذیہ کی جانچ کرتے ہیں، ان کی نظریں دودھ کے علاوہ ایسی ترکاریوں پر مرکوز ہوچکی ہیں جن کی پیداوار میں کھاد کے نام پر کیمیکلس کا استعمال ہوتا ہے۔ ملک بھر میں صحت عامہ کے تحفظ کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے تحت مختلف اداروں میں فوری طور پر دودھ اور ترکاریوں کے ساتھ خوردنی تیل کی جانچ پر توجہ دینے لگی ہیں۔ 2011ء میں کئے گئے ایک قومی سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ ملک کے مختلف مقامات پر دودھ میں ملاوٹ کے متعدد واقعات منظر عام پر آرہے ہیں اور دودھ ہی ایک ایسی شئے ہے جو سب سے زیادہ ملاوٹ شدہ ہونے کے باوجود بازاروں میں کھلے عام دستیاب ہے۔ میگی کے خلاف کارروائی کے بعد صحت عامہ کے تحفظ کے ذمہ دار اداروں کی جانب سے دودھ کی جانچ کے عمل کا آغاز کیا جانے والا ہے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب ریاست تلنگانہ، اُترپردیش، گجرات، دہلی کے علاوہ مدھیہ پردیش و راجستھان میں دستیاب دودھ کی جانچ کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ اسی طرح ملک کی مختلف ریاستوں میں جہاں ترکاریوں کی پیداوار کے لئے ادویات کا استعمال زیادہ ہورہا ہے، وہاں سے بازاروں میں پہونچنے والی ترکاریوں کی جانچ کرنے کے متعلق غور کیا جارہا ہے۔ دودھ اور ترکاریوں کے علاوہ حالیہ عرصہ میں چربی سے تیل بنانے کے ٹھکانوں کے انکشاف نے بھی حکومت کو چوکنا کردیا ہے اور بازار میں دستیاب خوردنی تیل کی جانچ کے متعلق بھی سنجیدہ غور کیا جارہا ہے۔ حیدرآباد کے کئی سلم علاقوں کے علاوہ شہر کے نواحی علاقوں سے بھی اس بات کی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ان مقامات پر چربی اور جانوروں کی ہڈیوں کے استعمال کے ذریعہ تیل اور گھی جیسی اشیاء تیار کی جارہی ہیں۔ ان شکایات اور میگی کے خلاف ہوئی کارروائی کے فوری بعد اب متعلقہ محکمے چوکسی اختیار کرچکے ہیں تاکہ کسی بھی طرح کی ملاوٹ شدہ اشیاء جوکہ انسانی صحت کیلئے مضر ہوں اور ان کے استعمال کے ذریعہ تیار کی جانے والی اشیاء بازاروں میں نہ پہونچنے پائیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں موجود غیرسرکاری تنظیمیں جوکہ ڈبہ بند غذاؤں کے علاوہ ملاوٹ شدہ غذاؤں کے خلاف تحریکیں چلاتی ہیں، وہ بھی میگی کے خلاف کی گئی کارروائی کے بعد سرگرم ہوچکی ہیں اور مختلف برانڈس کے علاوہ اشیاء کی جانچ کا مطالبہ بھی کررہی ہیں۔ مرکزی حکومت نے بھی اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ بازاروں میں موجود ڈبہ بند غذاؤں کی جانچ کروائی جائے تاکہ انسانی صحت کیلئے بھی غذاؤں پر فوری روک لگائی جاسکے۔