میک اِن انڈیا کا مطلب اپوزیشن کیخلاف من گھڑت کہانیوں کی تیاری

بے بنیاد الزامات عائد کرنے میں بی جے پی کو مہارت ۔ کانگریس کا تبصرہ
نئی دہلی ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ ادعا کیا ہے کہ میک اِن انڈیا کا مطلب اِن کے لئے اپوزیشن کے خلاف کہانیاں گھڑنا ہے اور پارٹی کے خلاف بے بنیاد الزامات تراشنا ہے تاکہ معاشی ناکامیوں پر ان کی (وزیراعظم) پشیمانی سے عوام کی توجہ ہٹادیا جائے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ نیشنل ہیرالڈ سے اگسٹا ویسٹ لینڈ اور عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر تک بی جے پی نے نے یہ ثابت کردیا ہے کہ بے بنیاد الزامات تراشنے میں مہارت رکھتی ہے لیکن اپنے دعوؤں کا ثبوت پیش کرنے میں نااہل ثابت ہوئی ہے۔ اپنے ویب سائٹ پر پیش کردہ سخت الفاظ پر مشتمل تبصرہ میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے کہاکہ اگر کوئی غلط کام کیا گیا ہے تو ثبوت پیش کیا جاسکتا ہے لیکن مودی حکومت کا یہ خاصا ہے کہ قصوروار پر گرفت نہ کی جائے۔ جبکہ وزیراعظم کے دو چہرے پائے جاتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ اپنے کاموں پر بہت زیادہ بات کرتے ہیں، دوسرے یہ کہ انھیں اپنے وعدے یاد نہیں رہتے۔ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان نئی سیاسی تکرار اُس وقت شروع ہوئی جب یہ الزام عائد کیا گیا کہ رابرٹ وڈرا لندن میں بے نامی جائیداد کے مالک ہیں۔ ان کی ساس اور صدر کانگریس سونیا گاندھی نے یہ ادعا کیا کہ ہر ایک جھوٹا الزام ، مودی حکومت کی سازش کا حصہ ہے تاکہ ملک کو کانگریس سے پاک کیا جائے۔

تاہم وڈرا کی قانونی فرم نے مذکورہ الزام کی تردید کی ہے۔ کانگریس نے آج یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت اپنے خلاف اُٹھنے والی ہر ایک آواز کو کچل دینا چاہتی ہے حتیٰ کہ شہری آزادیوں کی پامالی، طلباء پر حملہ، مخالف کسان، مخالف دلت اور مخالف غریب معاشی پالیسیوں پر عمل آوری سے ہندوستان غیر یقینی اور تاریک دور میں واپس جارہا ہے۔ پارٹی نے بتایا کہ یہ بھی ایک دلچسپ بات ہے کہ اگسٹا ویسٹ لینڈ کے معاملہ میں آپریشنل (حد پرواز) میں تبدیلی کا فیصلہ اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں کیا گیا تھا۔ حتیٰ کہ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے یہ ادعا کیا ہے کہ اس معاملہ میں کانگریس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ کانگریس نے اپنے تبصرہ کا عنوان ، وزیراعظم مودی کے لئے میک اِن انڈیا (ہندوستان میں تیار کرو) کا مطلب اپوزیشن کے خلاف من گھڑت کہانیاں تراشنا ہے۔ کانگریس نے کہاکہ عشرت جہاں معاملہ میں یہ محسوس کئے بغیر پارٹی قیادت کے خلاف رسواء کن مہم چلائی جارہی ہے کہ دو عدالتوں نے انکاؤنٹر کی تصدیق کردی ہے جس میں عشرت جہاں کو مار گرایا گیا تھا۔ مجسٹریل تحقیقات میں یہ رپورٹ پیش کی گئی ہے کہ عشرت جہاں کو محض مسلم ہونے کی وجہ سے ہلاک کردیا گیا تھا اور گجرات پولیس کے آئیڈیا کو دہشت گردی کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔