امراض قلب کے ڈاکٹرس کی کانفرنس، جسٹس سدرشن ریڈی کا خطاب
حیدرآباد 28 اگسٹ (سیاست نیوز) ریٹائرڈ جسٹس بی سدرشن ریڈی نے کہاکہ میں ایک بار پھر کہہ رہا ہوں کہ سرکاری دواخانے دانستہ طور پر نظرانداز کئے جارہے ہیں۔ تین سو سے زائد کارڈیالوجسٹس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سدرشن ریڈی نے کہاکہ دوسرے پیشوں کی طرح میڈیکل پروفیشن بھی منافع کمانے کا کاروبار بن گیا ہے۔ انھوں نے اجتماع کے شرکاء سے کہاکہ وہ کمزور افراد اور آبادی کے دیہی طبقات تک پہونچیں۔ جسٹس سدرشن ریڈی کارڈیالوجیکل سوسائٹی آف انڈیا کی 21 ویں سالانہ کانفرنس سے مخاطب تھے۔ کانفرنس کا موضوع دل کا دورہ روکنے کی تدابیر تھا۔ سوسائٹی کے سروے سے معلوم ہوا کہ دل کا دورہ پڑنے پر تلنگانہ میں بیشتر مریضوں کو مقررہ وقت میں طبی امداد نہیں ملتی۔ سروے میں کہا گیا کہ شہری علاقوں میں دل کا دورہ پڑنے پر علاج میں چار تا چھ گھنٹے اور نیم شہری علاقوں میں 12 گھنٹے تک جاتے ہیں جبکہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں فوری علاج کی اہمیت اور افادیت ہے۔ دل کا دورہ پڑنے پر ایک گھنٹہ دیا۔ 90 منٹ کے اندر علاج مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ان تاثرات کا اظہار کارڈیالوجیکل سوسائٹی آف انڈیا تلنگانہ چاپٹر کے صدر اور اپولو ہاسپٹلس کے سینئر کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر جے شیو کمار نے کیا۔ انھوں نے کہاکہ کارڈیالوجسٹس کی کانفرنس میں جسٹس سدرشن ریڈی کو مدعو کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جسٹس سدرشن ریڈی کا پورا کیریر انسانی حقوق کی سربلندی کے لئے وقف رہا۔ جسٹس سدرشن ریڈی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ حیدرآباد اور وشاکھاپٹنم میں سرکاری دواخانوں کی ماضی کی شاندار کارکردگی کا احیاء کریں۔ انھوں نے تشویش ظاہر کی کہ مریضوں کا سارا علاج کاروباری انداز میں ہورہا ہے۔ ڈاکٹرس مریض سے بات نہیں کرتے۔ ڈاکٹرس کو چاہئے کہ علاج کرتے ہوئے مریضوں کو تسلی دیں ان کی ہمت بڑھائیں۔