میٹرو ٹرین کے دوسرے مرحلے کی تیاری

پٹن چیرو تا لکڑی کا پل ، فلک نما تا ناگول ، رائے درگم تا شمس آباد ایرپورٹ تین راہداری
حیدرآباد۔ 28 ستمبر (سیاست نیوز) ریاستی حکومت میٹرو ٹرین کے دوسرے مرحلے کی تیاری کررہی ہے جو 81 کیلومیٹر کا احاطہ کرے گی جس پر تقریباً 20,000 کروڑ روپئے کے مصارف عائد ہوں گے۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کے عہدیداروں کی پیش کردہ تجاویز کا حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹیڈ نے جائزہ لیا ہے اور حکومت کی منظوری کے بعد تعمیری کاموں کا آغاز کیا جائے گا۔ فی الحال تین کاریڈورس پر مشتمل حیدرآباد میٹرو ریل کے کام آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں اور وزیراعظم نریندر مودی 28 نومبر کو ناگول تا میاں پور میٹرو ٹرین پراجیکٹ کا افتتاح کریں گے۔ توقع کی جارہی ہے کہ پہلے مرحلے میں میٹرو ٹرین خدمات سے ٹریفک کے مسائل کافی حد تک کم ہوں گے۔ دوسرے مرحلے میں مزید کئی علاقوں کا احاطہ کرتے ہوئے 30 تا 40 لاکھ افراد کو متبادل ٹرانسپورٹ سہولت فراہم کی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں بھی تین کاریڈورس رہیں گے۔ پہلی راہداری پٹن چیرو تا لکڑی کا پل 35.4 کیلومیٹر ہوگی جس پر 9028 کروڑ روپئے خرچ کا تخمینہ کیا گیا ہے۔ پٹن چیرو سے شانتی نگر، آر سی ریڈی کالونی، رامچندر پورم، بی ایچ ای ایل، چندا نگر، مدینہ گوڑہ، مائتری نگر تا میاں پور پر ایک لائن ختم ہوگی۔ اس کے بعد ایک اور لائن مائتری نگر سے شروع ہوکر ونائیک نگر، حفیظ پیٹ، کوتہ گوڑہ جنکشن، گچی باؤلی، مہدی پٹنم، مانصاحب ٹینک سے لکڑی کا پل پہنچے گی۔ دوسری راہداری فلک نما تا ناگول 15 کیلومیٹر طویل ہوگی جس پر 3825 کروڑ روپئے خرچ کا تخمینہ کیا گیا ہے۔ یہ راہداری فلک نما سے شروع ہوکر چندرائن گٹہ، مدھانی، گائتری نگر، ساگر انکلیو، ایل بی نگر، کامینینی ہاسپٹل ناگول سے ہوتے ہوئے موجودہ لائن سے مربوط ہوجائے گی۔ تیسرا کاریڈور رائے درگم۔ گچی باؤلی تا شمس آباد ایرپورٹ 30.5 کیلومیٹر طویل رہے گا جس پر 2595 کروڑ روپئے خرچ کا تخمینہ کیا گیا ہے۔ یہ لائن رائے درگم سے شروع ہوکر گچی باؤلی، اے پی پولیس اکیڈیمی، شمس آباد ایرپورٹ پہنچے گی۔ چیف منسٹر تلنگانہ چندر شیکھر راؤ نے دوسرے مرحلے کی میٹرو ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے چنانچہ وزیر بلدی نظم و نسق کے تارک راما راؤ نے عہدیداروں کو حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت دی۔ جامع سروے کے بعد چند خانگی کمپنیوں نے اس سلسلے میں حکومت کو تجاویز پر مبنی رپورٹ پیش کی ہے جس کا قطعی فیصلہ کرنے کیلئے رپورٹ کو دہلی میٹرو ریل کارپوریشن سے رجوع کیا گیا۔ یہاں رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد تجاویز حکومت تلنگانہ روانہ کی گئیں۔ توقع ہے کہ حکومت تلنگانہ بہت جلد کابینہ کے اجلاس میں اس رپورٹ کو منظوری دے گی۔