مسافروں کو شدید تکلیف کا سامنا ، حکام انتظام کرنے میں ناکام
حیدرآباد /6 ستمبر ( سیاست نیوز ) گریٹر حیدرآباد میں عوامی ٹرانسپورٹ اداروں کے درمیان آپسی عدم تال میل کا جیتا جاگتا ثبوت میٹرو ریلوے اسٹیشنس ہیں کیونکہ شہر میں چلائی جانے والی ہزاروں بسوں کو میٹرو ریلوے اسٹیشنوں کے پاس روکنے کے انتظامات کرنے میں عہدیداران بری طرح ناکام ہوگئے ہیں جبکہ عوام نے اس بات کی امید کی تھی کہ میٹرو ریل کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی سہولت ہوگی مگر عوام کی اس امید پر پانی پھیر گیا ہے ۔ کیونکہ عہدیداران نے میٹرو مسافرین کو آر ٹی سی بسوں تک پہونچنے کے انتظامات کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ اس کی واضح مثال کوکٹ پلی کے وائی جنکشن کے پاس واقع ڈاکٹر بی آر امبیڈکر بالانگر میٹرو اسٹیشن ہے ۔ جبکہ ایراگڈہ امیرپیٹ ، رسول پورہ ، پیراڈائیز اور بھرت نگر میٹرو اسٹیشنوں کے قریب وجوار میں کہیں بھی آر ٹی سی بس اسٹاپ نہیں ہیں ۔ شہر میں میٹرو ریل کا آغاز ہوئے 9 ماہ کا عرصہ ہو رہا ہے اور روزانہ لاکھوں مسافرین میٹرو ریل سے سفر کر رہے ہیں۔ جبکہ میٹرو عہدیداران کا دعوی ہے کہ ملک کے دیگر میٹرو ریلوں کے مقابل حیدرآباد میٹرو ریل کے معاملہ میں عوام کا رد عمل مثبت ہے یہی وجہ ہے کہ 9 ماہ کے عرصہ میں تاحال 2 کروڑ سے زائد مسافرین نے میٹرو ریل کا استعمال کیا ہے ۔ مگر انتظامیہ اس میں ناکام دکھائی دے رہا ہے ۔ جبکہ عہدیداران خانگی ٹرانسپورٹ کو تو اہمیت دے رہے ہیں مگر آر ٹی سی کو اہمیت ہی نہیں دے رہے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ میٹرو اسٹیشنوں کے پاس اولا اور اوبیر ٹیکسی اداروں کو سہولت فراہم کی گئی ہے ۔ یہاں تک کہ جن میٹرو اسٹیشنوں کے پاس بسوں کو کھڑا کرنے کی سہولت ہے وہاں پر بھی بس بے تعمیر نہیں کئے جارہے ہیں ۔ فی الحال میاں پور تا امیر پیٹ اور ناگول تا امیر پیٹ چلائی جانے والی میٹرو کیلئے یہ انٹر چینج کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ مگر یہاں بس اسٹاپس ہی نہیں ہیں اور اس طرح ایس آر نگر کی جانب پنجہ گٹہ جانے والے روٹ میں امیرپیٹ میٹرو اسٹیشن کے پیچھے بس بے کے قیام کی سہولت ہونے کے باوجود عہدیداران اس جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ البتہ یہاں اولا اور اوبیر اور آٹو رکشا کو روکنے کی اجازت دی گئی ہے ۔