ایک جماعت کی تجویز پر عمل آوری سے 1000کروڑ روپئے کا مالی بوجھ
حیدرآباد۔یکم ڈسمبر ( سیاست نیوز) حیدرآباد میٹرو ریل کی روٹ پر تبدیلی سے ‘ جس کیلئے ایک سیاسی جماعت نے تجویز پیش کی ہے 3.2کلومیٹر تک کی توسیع ہوسکتی ہے ۔ بشرطیکہ حکومت تلنگانہ اس تبدیلی کیلئے اجازت دے ۔ اس طرح کی تبدیلی اور روٹ میں توسیع سے سرکاری خزانہ پر 1000کروڑ روپئے کا بوجھ عائد ہوگا ۔ اس کے علاوہ دوسرے اخراجات الگ ہوں گے جیسے حصول اراضی ‘ یوٹیلٹیز کی منتقلی وغیرہ کیلئے حیدرآباد میٹرو ریل کے عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ اس دوان آج یہاں میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب کرتے ہوئے حیدرآباد میٹرو ریل کے منیجنگ ڈائرکٹر این وی ایس ریڈی نے کہا کہ پرانے شہر کے مقامی نمائندوں نے متبادل روٹ کی تجویز پیش کی ہے ۔اگر ریاستی حکومت اسے قبول کرلے تو میٹرو ریل کی لمبائی میں مزید 3.2کلومیٹر تک اضافہ ہوگا ۔ تاہم مسٹر ریڈی نے کہا کہ مصروف ترین علاقہ سلطان بازار اور اسمبلی کے قریب قطار میں تبدیلی کے باعث میٹرو کی لمبائی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ۔ ابتدائی پلان کے مطابق شہر میں تین کاریڈرس پر 72کلومیٹر کی لمبائی کا احاطہ کرنے کیلئے میٹرو کو ڈیزائن کیا گیا ۔ اس پراجکٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک 2008ء کے منجملہ 1636 پلرس مکمل ہوگئے ہیں ۔ایچ ایم آر کے منیجنگ ڈائرکٹر این وی ایس ریڈی نے کہا کہ ’’ عمارات اسمبلی اور سلطان بازار کے درمیان راستہ میں کسی تبدیلی سے فاصلہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی لیکن پرانا شہر میں مقامی نمائندوں نے ایم جی بی ایس فلک نما راستہ پر تبدیلی کی تجویز کی ہے جس سے اتفاق کی صورت میں فاصلہ میں بھی تقریباً 3.2کلومیٹر کا اضافہ ہوکستا ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے سبب پراجکٹ کے مصارف میں کسی اضافہ کی صورت میں حکومت تلنگانہ کی جانب سے پراجکٹ پر کام کرنے والے ادارہ لارسن اینڈ ٹوبرو ( ایل اینڈ ٹی) کو معاوضہ ادا کیا جائے گا ۔