عوام کیا چاہتے ہیں
میٹرو ریل اور بلدیہ کے مابین عدم تال میل ، عوام پریشان
پرانا شہر میں جائیدادوں کے حصول کے باوجود بعد سڑکوں کی توسیع نامکمل ، حادثات میں اضافہ
حیدرآباد ۔21 ستمبر (سیاست نیوز) شہر کے بیشتر علاقوں میں جہاں بلدی عہدیداروں نے یا حیدرآباد میٹرو ریل کی جانب سے جائیدادیں حاصل کرتے ہوئے سڑکوں کی توسیع کا کام عمل میں لایا گیا ہے اسے مکمل نہ کرنے کے سبب بیشتر سڑکوں پر ٹریفک کے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ پرانے شہر کے کئی علاقوں میں بلدی عہدیداروں نے سڑکوں کی توسیع کا کام شروع کرتے ہوئے جائیدادیں حاصل کیں اور انہدامی کارروائی کے بعد خاموشی اختیار کرلی گئی جس کی وجہ سے سڑکوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہہ بنی ہوئی ہے اور اس توسیع کا راست یا بالواسطہ طور پر عوام کو فائدہ حاصل ہونے کے بجائے عوامی مشکلات میں اضافہ کا باعث بنی ہوئی ہے۔ سڑکوں پر موجود برقی کھمبوں کو کنارہ کرنے کے بجائے جوں کا توں چھوڑ دیا گیا ہے جوکہ تکلیف دہ ثابت ہورہا ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے دونوں شہروں کے مختلف علاقوں میں انہدامی کارروائیوں کے ذریعہ سڑکوں کی توسیع کے کاموں کا سال گذشتہ آغاز کیا تھا اور انہدامی کارروائیوں کے بعد ترقیاتی کاموں کو روک دیا گیا ہے جس کی وجہ سے سڑکوں کی توسیع فائدہ بخش ثابت نہیں ہورہی ہے۔ شہریان حیدرآباد چاہتے ہیں کہ بلدی عملہ کی جانب سے دیگر محکمہ جات کے ہمراہ تال میل کے بعد ہی اس طرح کے ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جائے چونکہ ترقیاتی کاموں کا برسہابرس تک جاری رہنا نہ صرف پراجکٹ کے تخمینہ میں اضافہ کا باعث بنتا ہے بلکہ علاقہ کے عوام کیلئے دشواریوں کا سبب بنانا ہوا ہوتا ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بیشتر ترقیاتی کاموں کا آغاز بغیر کسی تال میل کے ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے دیگر محکمہ جات کے ساتھ اعانت حاصل نہیں ہوتی۔ عموماً سڑکوں کی توسیع کا مسئلہ عدالتی احکام پر منحصر ہوتا ہے اسی لئے جب کبھی راہیں ہموار ہوتی ہیں بلدی عہدیدار فوری طور پر توسیع کا عمل شروع کردیتے ہیں لیکن درمیان میں کاموں کو موقوف کردیا جاتا ہے جو کہ عدم تال میل کا نتیجہ ہوتا ہے۔ کئی مقامات پر برقی کھمبوں کو سڑک کے بیچوبیچ چھوڑ دیا جاتا ہے تو کہیں جائیداد کے حصول کے بعد سڑک کی تعمیر کے کام ادھورے چھوڑ دیئے جاتے ہیں اور یہ کہا جاتا ہیکہ محکمہ آبرسانی و سیوریج بورڈ کے تعمیراتی کام باقی ہے۔ ان کی تکمیل کے بعد سڑک کے کام انجام دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح کئی کئی ماہ سڑکوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہوجاتی ہے اور ان تکالیف کا سامنا صرف عوام کو کرنا پڑتا ہے جبکہ محکمہ جات کی جانب سے کاغذی کارروائیوں اور بجٹ کے انتظار میں وقت گذرتا چلا جاتا ہے۔ محکمہ جات اگر آپسی تال میل اور ایک دوسرے سے اعانت کے ذریعہ ترقیاتی کام کی انجام دہی کا آغاز کرتے ہیں تو ایسی صورت میں مقررہ مدت کے علاوہ لگائے گئے تخمینہ کی رقومات میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل انجام دی جاسکتی ہے۔