15 مئی ادخال درخواست کی آخری تاریخ ، حکومت تلنگانہ کے اقدام کی ستائش ، اے کے خان
حیدرآباد۔ 27۔ اپریل ( سیاست نیوز) ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو عبدالقیوم خاں نے بتایا کہ جون سے شروع ہونے والے 71 انگلش میڈیم اقامتی اسکولس کیلئے درخواستوں کے ادخال کا مرحلہ حوصلہ افزاء ہے۔ 23 اپریل سے آن لائین درخواستوں کے ادخال کا آغاز ہوا اور تاحال تقریباً 400 درخواستیں آن لائین داخل کردی گئیں۔ درخواستوں کے آن لائین ادخال کی آخری تاریخ 15 مئی مقرر کی گئی ہے ۔ اے کے خاں نے سیاست سے بات چیت کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 71 اسکولوں کیلئے عمارتوں کے انتخاب کا عمل آخری مرحلہ میں ہے اور 50 سے زائد عمارتوں کا انتخاب مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقامتی اسکولس کا قیام تلنگانہ حکومت کا تاریخی کارنامہ ہے اور یہ اسکولس اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں سے اس اسکیم سے استفادہ اور اپنے بچوںکو داخلہ دلانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی رضاکارانہ تنظیمیں اس اسکیم میں سوسائٹی سے تعاون کر رہی ہیں اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں آن لائین درخواستوں کے ادخال کا عمل تیزی اختیار کرے گا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ تمام 71 اسکولوں کیلئے درکار طلبہ کی تعداد حاصل ہوجائے گی اور جون سے باقاعدہ تعلیم کا آغاز ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک سرویس کمیشن اور محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں میں تقررات کا عمل بہت جلد شروع ہوگا۔ اے کے خاں اقامتی اسکول سے متعلق سوسائٹی کے نائب صدرنشین ہیں اور وہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کے ساتھ تال میل کے ذریعہ اسکیم پر کامیاب عمل آوری کی مساعی کر رہے ہیں۔ انہوں نے آج چیف منسٹر کے سکریٹری برائے اقلیتی امور بھوپال ریڈی سے ملاقات کی اور انہیں اسکولوں کے پیشرفت سے واقف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کی عمارتوں کے انتخاب کے بعد طلبہ کے داخلہ کو یقینی بنانا اہم کام ہے ۔ اس کیلئے مختلف سماجی تنظیموں سے تعاون حاصل کیا جارہا ہے۔ اے کے خاں نے بتایا کہ پہلے تعلیمی سال پانچویں تا ساتویں جماعت تک کلاسس کا اہتمام کیا جارہا ہے اور بعد میں کلاسس میں توسیع کی جائے گی ۔ حکومت کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی اسکیم آئندہ تعلیمی سال سے شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اقامتی اسکولس کا قیام اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کے اقامتی اسکولس میں سیکوریٹی کے خاص انتظامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر طالب علم پر سالانہ 80,000 روپئے خرچ کر رہی ہے اور طلبہ کو تعلیم اور رہائش کے علاوہ غذا ، طبی سہولتیں ، ڈریس اور کتابیں مفت سربراہ کی جائیں گی۔ اردو زبان کے علاوہ اخلاقیات اور دینیات کو شامل رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچویں جماعت میں داخلہ کیلئے طلبہ چوتھی جماعت میں زیر تعلیم ہوں اور ان کی عمر 9 تا 11 سال ہو جبکہ چھٹی جماعت میں داخلہ کیلئے پانچویں جماعت میں زیر تعلیم اور ساتویں میں داخلہ کیلئے چھٹی میں زیر تعلیم طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا۔ شہری علاقوں میں طالب علم کے والدین کی سالانہ آمدنی دو لاکھ سے کم ہونی چاہئے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ دیڑھ لاکھ سے کم ہو۔ آن لائین درخواستوں کے ساتھ آدھار کارڈ اور راشن کارڈ ، صداقتنامہ پیدائش ، صداقت نامہ آمدنی اور دو پاسپورٹ سائیز فوٹو پیش کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ طالب علم جس ضلع سے تعلق رکھتا ہے اسی ضلع کے اسکول میں داخلہ کا اہل ہوگا۔ اسے دوسرے ضلع میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔