میلاد النبی ﷺ

حُسن کردار سے نور سے مجسم ہوجا
کہ ابلیس بھی تجھے دیکھے تو مسلمان ہوجائے
میلاد النبی ﷺ
اقطاع عالم میں آج مسلمانوں کو زچ کرنے والی پالیسیوں اور پستیوں کی جانب ڈھکیلنے والی کارروائیوں اور دلدل میں پھنسانے والے حربوں نے پریشان کر رکھا ہے ۔ اس کی وجوہات پر غور کرنا خود مسلمانوں نے ترک کردیا ہے ۔ ان رسوائیوں اور پریشانیوں کی اصل وجہ پر توجہ دی جائے تو معلوم ہوگا کہ مسلمانوں نے حضور اقدس ﷺ کی تعلیمات اور نبی ؐپاک کا راستہ چھوڑ دیا ہے ۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جب بھی مسلمانوں نے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھاما اور اسوہ حسنہؐ پر عمل کیا ، دنیا و آخرت میں سرخروی حاصل کی ۔ رضائے الٰہی کی منزل کو جانے والا ہر راستہ کوئے رضائے مصطفی سے ہو کر گذرتا ہے ۔ اسوہ حسنہؐ سے دل و نظر کی روشنی کشید کیے بغیر مسلمان تاریکیوں اور ظلمتوں سے باہر نہیں نکل سکتے ۔ عالمی سطح پر بڑی طاقتوں نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔ عالم اسلام کی نمائندہ مملکت سمجھی جانے والی سعودی عرب کو آج اس کے ہی حکمرانوں کے ہاتھوں کمزور کرنے کی سازش پر عمل ہورہا ہے ۔ آج دنیا میں مسلمانوں کے خلاف تیزی سے تبدیل ہونے والی صورتحال ایک طویل منظم سازش کا تسلسل ہے ۔ اس پر غور و فکر کی صلاحیتوں سے مسلمانوں نے خود کو دور رکھ کر بھاری خسارہ کو دعوت دی ہے ۔ میلاد النبیؐ یا آمد رسول ﷺ کے جشن میں ہم یہ ہرگز بھول نہیں سکتے مسلمانوں نے اپنی ہی کوتاہیوں کی وجہ سے غیروں کو ہم پر حاوی ہونے کا موقع دیدیا ہے ۔ ہمارے درمیان اب ایسی گمراہ طاقتوں کو چھوڑ دیا گیا ہے کہ جو مسلمانوں میں پھوٹ ڈال کر ان کے دلوں کو محبت رسولؐ کی خوشبو سے خالی کرتی جارہی ہیں ۔ ایسے دل جب محبت رسولؐ کی خوشبو سے خالی ہوں تو ان کے سامنے قرآن و سنت کی روشنی بھی ہو تو دل کا تاریک گوشہ اس کی عظمت سے محروم رہتا ہے ۔ سیرت رسول ﷺ اسلام کا حسن ہے ۔ عاشقان رسولؐ نے اپنے دلوں کو اس روشنی سے منور رکھا ہے لیکن جو لوگ اس سے محروم ہوتے جارہے ہیں وہ دشمنان اسلام کے ہاتھوں آسانی سے شکار ہورہے ہیں ۔ امریکی سیاست میں جب سے اسلام دشمن طاقتوں کا داخلہ ہوا ہے ۔ ساری دنیا میں مخالف اسلام سوچ کو پہلے سے زیادہ تقویت ملی ہے ۔ امریکہ اور اس کے حامی مغربی ملکوں کے ساتھ امریکہ کا دم چھلہ بن کر اس کے ارد گرد منڈلانے والے قائدین نے ہندوستان اور برصغیر میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے تحت نئے منصوبے بنائے ہیں ۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے سامنے جو حالات پیدا کردئیے گئے ہیں ۔ یہ نہایت ہی خطرناک ہیں ۔ ایک انسان پر جانور کو سبقت دی جارہی ہے ۔ پھر بھی مسلمانوں کی بے بسی یہ ہے کہ وہ کھل کر ان طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہونے سے گریز کررہے ہیں ۔ مسلمانوں میں صرف غریب مسلمان ہی نہیں ہیں بلکہ ان میں سیاستدان بھی ہیں ، دانشور بھی ہیں ، عالم بھی فاضل بھی ہیں ، دولت مند بھی ہیں لیکن یہ لوگ اپنی محدود دنیا کے اسیر بن کر رہ گئے ہیں ۔ نتیجہ میں مسلمانوں کی بڑی تعداد اپنی لاچاری پر ماتم ہی کرتی رہی ہے ۔ مسلمانوں کے سامنے سوالات بہت ہیں ان کے جواب تلاش کرنے کے لیے انہیں باہمی اختلافات ، مسلکی و فروعی تنازعات کو دور کرتے ہوئے عشق رسولؐ کی چھاؤں میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق اپنی زندگیوں کو عملی جامہ پہنایا جائے تو بلا شبہ ان فرقہ پرست اور اسلام دشمن طاقتوں کو بری طرح ناکام بنایا جاسکتا ہے ۔ ہر سال مسلمانوں کا مخصوص مزاج یہی بنتا گیا ہے کہ ہر مبارک موقع پر عید ہو یا بقر عید ، میلاد کا جشن ہو یا جذبہ ایثار و قربانی کا موقع اپنے اپنے گروپس بناکر وقتی طور پر اسلام سے جڑے رہنے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ماباقی سال کے عام ایام میں ان کے اندر اسلامی دنیا کوسوں دور نظر آتی ہے ۔ ہمارے درمیان کئی سیرت کمیٹیاں میلاد کمیٹیاں اور دیگر اسلامی عنوانات پر کمیٹیاں موجود ہیں جو خاص موقعوں پر رسول اکرم ﷺ سے منسوب عقیدت و عشق کے پھول نچھاور کرتے ہیں مگر جب اختلافات کی بات آتی ہے تو ان کے درمیان کھینچ دی گئی لکیر مزید طویل اور مضبوط ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں مسلمان منتشر ہیں ۔ اس انتشار کا فائدہ اٹھا کر ایک جانور کی خاطر مسلمان کا خون بہایا جارہا ہے ۔ سر پر ٹوپی یا شملہ پہننے والوں کو بری طرح نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ مسلمان اب اپنے مذہبی تشخص کا مظاہرہ بھی کریں تو وہ غیروں کے ہاتھوں زد و کوب ہوتے ہیں ۔ اس پر ماباقی مسلمانوں کی یکلخت خاموشی نے ان دشمن طاقتوں کے حوصلے مزید بلند کردئیے ہیں ۔ ہمارے ملک میں جمہوریت ہے اور ایک جمہوری پارلیمانی ادارہ و اسمبلیاں موجود ہیں لیکن اس میں پہونچنے والے مسلم نمائندے ایسے کام سر انجام دے رہے ہیں اس پر مسلمانوں کا دل خون کے آنسو رو رہے ہیں ۔ فرقہ پرستوں کا ساتھ دے کر اپنے ہی رائے دہندوں کو کمزور اور رسوا کرنے کا سامان کررہے ہیں ۔ یہ افسوسناک تبدیلیاں ہمارے درمیان موجود نام نہاد مسلم نمائندوں کی وجہ سے ہورہی ہیں ۔ اس لیے مسلمانوں کو ہوش سے کام لے کر دشمن لابی کے خلاف خود کو متحد کرنا ہوگا ۔ یاد رکھیں آج ہم تمام حضور اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت کا جشن منا رہے ہیں اور ذکر مصطفی ؐ سے جنت کا راستہ ملتا ہے ، نام محمدؐ سے دونوں ہونٹ جڑتے ہیں تو کلمہ پڑھنے والوں کو بھی اسی طرح جڑنے کی ضرورت ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کی آمد کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ قوم اپنی صفوں میں انتشار و نفرت کی بدبو پیدا نہ ہونے دیں اور اپنے درمیان رہ کر اپنوں کا ہی نقصان کرنے والوں کو بھی ہرگز نہ بخشیں ۔ اسلام کی تسبیح کو بکھرنے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ خود کے ہوش مند ہونے کا ثبوت دیں ۔۔