میسرم کے گورنمنٹ جونیر کالج میں سہولتیں ندارد

کمرہ جماعتوں اور مضامین میں توسیع پر کسی کی توجہ نہیں
حیدرآباد ۔ 25 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : پرانے شہر کے علاقوں سے حکومت کا سوتیلا سلوک کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ حکومت شہر حیدرآباد کے اس خطہ کو اس طرح نظر انداز کرتی ہے جیسے اس علاقہ کی ترقی کے لیے کوئی آواز اٹھانے والا ہے ہی نہیں ۔ ستم ظریفی یہ کہ عہدیدار بھی حکومت کے ذمہ داروں کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس علاقہ کو نظر انداز کرنے کا کوئی راست نقصان حکومت کو نہیں ہوگا ۔ حکومت آندھرا پردیش نے پرانے شہر کے علاقہ میسرم میں لڑکیوں کے لیے جونیر کالج کو منظوری فراہم کی تھی اور گزشتہ 8 برسوں سے یہ کالج اسی علاقہ میں موجود سرکاری اسکول کے پانچ کمروں میں عارضی طور پر چلایا جارہا ہے ۔ 2008 میں شروع کئے گئے اس کالج کا المیہ صرف عمارت کا نہ ہونا نہیں ہے بلکہ اس کالج میں نہ تو مستقل عملہ موجود ہے اور نہ ہی انٹر میڈیٹ کے تمام مضامین کی تعلیم اس کالج میں دی جارہی ہے ۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد حکومت سے توقع کی جارہی تھی کہ ریاستی حکومت شہر حیدرآباد کے تعلیمی مراکز کی حالت کو بہتر بنانے کے اقدامات کرے گی لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے ۔ 8 برسوں کے دوران اس کالج سے تقریبا 1200 طالبات کامیاب ہوچکی ہیں جب کہ اگر اس کالج کو وسیع و عریض نہ سہی علحدہ عمارت ہی فراہم کردی جاتی تو ہر سال کم از کم 350 طالبات اس سرکاری جونیر کالج سے استفادہ کرسکتے تھے ۔ بارکس میسرم میں موجود اس جونیر کالج میں داخلہ حاصل کرنے والوں کی کمی نہیں ہے لیکن جب کالج میں نشستیں ہی نہ ہوں تو انتظامیہ داخلہ دے گا کیسے یہ ایک اہم سوال ہے ۔ گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کی عمارت میں عارضی طور پر شروع کئے گئے اس کالج میں جگہ کی قلت کے باعث انتظامیہ کی جانب سے صرف سی ای سی میں داخلے فراہم کئے جارہے ہیں ۔ سی ای سی میں داخلوں کی فراہمی کے متعلق واضح طور پر یہ کہا جارہا ہے کہ جونیر کالج میں سال اول اور سال دوم دونوں کے لیے علحدہ جماعتیں ضروری ہیں اور موجودہ تعداد کے اعتبار سے یہ 5 کمرے ناکافی ثابت ہورہے ہیں ۔ اس مسئلہ سے متعدد مرتبہ محکمہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ منتخبہ عوامی نمائندوں کو بھی واقف کروایا جاچکا ہے لیکن کسی کی توجہ اس جانب نہیں ہورہی ہے ۔

 

مقامی عوام کا کہنا ہے کہ علاقہ کی طالبات کے لیے یہ کالج کسی اثاثہ سے کم نہیں ہے لیکن اس کالج میں مضامین نہ ہونے اور محدود نشستوں کے باعث والدین ، سرپرستوں اور طالبات کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ اقلیتی غالب آبادی والے اس علاقہ بارکس میسرم میں کالج کے لیے نئی عمارت کے متعدد وعدے کئے گئے لیکن ان پر عمل آوری ہوتی نظر نہیں آرہی ہے ۔ محکمہ تعلیم کے عہدیدار اس کالج کی موجودہ صورتحال پر کوئی جواب دینے تیار نہیں ہیں جب کہ کالج میں خدمات انجام دینے والے ذمہ دار واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ جگہ کی قلت کے باعث کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ سال 2008 میں گولکنڈہ ، فلک نما اور میسرم میں جونیر کالج کے آغاز کا اعلان کیاگیاتھا ۔ فلک نما اور گولکنڈہ میں جونیر کالجس کے لیے علحدہ عمارتیں تعمیر کردی گئیں لیکن میسرم کے علاقہ میں شروع کئے گئے اس کالج کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی جارہی ہے اور اس علاقہ کی طالبات خانگی کالجس میں داخلہ حاصل کرنے پر مجبور ہیں یا پھر انہیں اپنے مکان سے کئی کیلو میٹر دور جاکر سلسلہ تعلیم جاری رکھنا پڑ رہا ہے ۔ 2008 میں گورنمنٹ جونیر کالج میسرم ( بارکس ) کے آغاز کے بعد سے علاقہ کے تعلیمی رجحان میں زبردست اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ بالخصوص محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کو چاہئے کہ اسی علاقہ میں اراضی کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت کو سفارشی مکتوب روانہ کریں تاکہ حکومت اس مسئلہ کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے ریاست کے اس خطہ میں بسنے والوں کی تعلیم و تربیت کا موقعہ فراہم کیا جاسکے ۔۔