نئی دہلی، 17 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم کی حیثیت سے قوم سے وداع لیتے ہوئے منموہن سنگھ نے آج کہا کہ انھوں نے اس ملک کی خدمت میں اپنی بہترین سعی کی اور اُن کی 10 سالہ میعاد ’’کھلی کتاب‘‘ ہے۔ قوم سے ٹیلی ویژن کے ذریعہ راست خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں عوام کے دیئے گئے فیصلے کا تمام کو احترام کرنا چاہئے اور آنے والی حکومت کیلئے ہر طرح کی کامیابی کی تمنا کا اظہار کیا۔ اپنی میعاد پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے کئی کامیابیاں اور کارہائے نمایاں دیکھے ’’جن پر ہمیں فخر ہونا چاہئے‘‘ اور یہ ملک گزشتہ ایک دہے میں کافی طاقتور ہوا ہے۔
لیکن اس میں ہنوز ترقی کی مخفی وسیع تر صلاحیت موجود ہے۔ ’’میں آپ سے آج وزیراعظم ہند کی حیثیت سے آخری مرتبہ مخاطب ہوں۔ دس سال قبل، جب مجھے یہ ذمے داری تفویض کی گئی تھی، میں نے اسے قبول کرتے ہوئے محنت اور کوشش کو اپنا خاصہ بنایا، سچائی کو مشعل راہ بنایا اور یہ دعا کی کہ مجھے ہمیشہ درست کام کرنے کی توفیق ملے،‘‘ ڈاکٹر سنگھ نے اپنے مختصر خطاب میں یہ باتیں بتائیں۔
انھوں نے کہا، ’’آج، جبکہ میں عہدہ سے سبکدوش ہورہا ہوں، میں جانتا ہوں کہ اُس قطعی فیصلے سے قبل جس کا ہم سب خدا کی طرف سے انتظار کرتے ہیں، ایک فیصلہ عوامی رائے کی عدالت میں ہوتا ہے جسے تمام منتخب عہدیداروں اور حکومتوں کو خندہ پیشانی سے تسلیم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تمام شہریوں، ہم میں سے ہر ایک کو اس فیصلے کا احترام کرنا چاہئے جو آپ (خود) نے دیا ہے۔ حالیہ اختتام پذیر انتخابات نے ہمارے جمہوری نظام حکومت کی بنیادوں کو مزید گہرا کیا ہے‘‘۔
ڈاکٹر سنگھ جو ایک ماہر معاشیات ہیں اور جنھوں نے وزیراعظم کی حیثیت سے متواتر دو میعادوں تک خدمت کا اعزاز حاصل کیا جو پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی عہدہ پر 17 سال برقراری کے بعد واحد مثال ہے، انھوں نے اس موقع پر ’’تقسیم کی وجہ سے پریشان حال بچہ‘‘ کے طور پر اپنے سادہ بچپن کا تذکرہ کیا۔ ’’…یہ ہماری عظیم سرزمین ہے جہاں میں نے تقسیم ہند کا نادار بچہ ہونے کے باوجود اس قدر آگے بڑھ پایا کہ جلیل القدر عہدہ پر فائز ہوا۔ یہ ایک قرض ہے جسے میں شاید کبھی واپس ادا نہ کرپاؤں گا اور اعزاز بھی جسے میں ہمیشہ فخر سے گلے لگا رکھوں گا … اب جبکہ میں سبکدوش ہورہا ہوں، میری دوامی یادداشت میں وہ محبت اور نوازش جاگزیں ہوں گے جو مجھے ہمیشہ آپ سے ملی ہے۔‘‘ ڈاکٹر سنگھ جن کی 2009ء اور 2014ء کے درمیان دوسری میعاد میں دیکھا گیا کہ حکومت مختلف کرپشن اسکینڈلس سے نمٹنے کی جدوجہد کرتی رہی، اس بارے میں انھوں نے زور دیا، ’’جیسا کہ میں نے کئی موقعوں پر کہا ہے، میری زندگی اور سرکاری عہدہ پر میعاد کھلی کتاب ہے۔ میں نے ہمیشہ ہماری اس عظیم قوم کی خدمت میں میری بہترین سعی پیش کرنے کی کوشش کی ہے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا، ’’گزشتہ دس برسوں میں، ہم نے ایک ملک کی حیثیت سے کئی کامیابیاں اور کارہائے نمایاں دیکھے ہیں جن پر ہمیں فخر ہونا چاہئے۔ آج، ہندوستان ہر پہلو سے اس سے کہیں طاقتور ملک ہے جیسا وہ ایک دہے قبل تھا۔ میں ان کامیابیوں کا سہرا آپ تمام کے سر باندھتا ہوں۔ تاہم ہمارے ملک میں ہنوز ترقی کی وسیع مخفی صلاحیت ہے اور ہم سب کو ضرور اس کے حصول کیلئے اجتماعی طور پر کام کرنا چاہئے‘‘۔ یہ ادعا کرتے ہوئے کہ وہ ہندوستان کے مستقبل کے تعلق سے پُراعتماد ہیں، ڈاکٹر سنگھ نے کہا، ’’میں ٹھوس ایقان ہے کہ ابھرتی عالمی معیشت کی بڑی طاقت کے طور پر ہندوستان کا ابھراؤ ایسی چیز ہے جس کا وقت آچکا ہے۔ روایت کو جدت پسندی اور وحدت کو کثرت کے ساتھ ملاتے ہوئے ہماری یہ قوم اس دنیا کو آگے بڑھنے کی راہ دکھا سکتی ہے‘‘۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس قوم کی خدمت کرنا اُن کیلئے اعزاز رہا ہے اور اس سے زیادہ کی وہ کوئی خواہش نہیں کرسکتے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا، ’’میری نیک تمنا ہے آنے والی حکومت کو ہر طرح کی کامیابی ملے جبکہ وہ اپنا سفر شروع کرنے والی ہے، اور ہماری قوم کیلئے مزید عظیم تر کامیابی کی دعا کرتا ہوں‘‘۔