میری مسجد کس نے تعمیر کی؟ مذہبی رواداری کا مظاہرہ

لاہور ، 29 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) مذہبی عدم رواداری، فرقہ وارانہ کشیدگی اور عمومی مخالف مسلم رجحانات کے اِس پُرآشوب دور میں ہنوز ایسے لوگ موجود ہیں جو انسانیت اور رواداری کے اُصول پر عملاً کاربند ہیں۔ افتخار فیملی پاکستان کے دیہی پنجاب کے ایک موضع میں رہنے والے چند مسلم خاندانوں میں سے ہے۔ وہ اپنے قرب میں واقع واحد مسجد کے نگرانگار ہیں اور امامت کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں جبکہ دیگر مساجد ان کے مکان سے بہت دور ہیں۔ ایک روز مسجد میں سکھ لڑکوں کا گروپ محمد افتخار سے رجوع ہوا۔ اور ان سے ساتھ چلنے کیلئے کہا۔ وہ پڑوسی ٹاؤن اجیتوال سے تعلق رکھنے والے لڑکے تھے۔ جب امام اجیتوال کو پہنچے تو ان کیلئے وہاں حیرانی کا عالم تھا۔ انھوں نے دیکھا کہ ان سکھ لڑکوں نے ایک قدیم شکستہ مسجد کی ازسرنو تعمیر کرائی اور وہ وہاں امام صاحب سے پنج وقتہ نمازوں کے احیاء کی خواہش کررہے تھے۔ بوٹا سنگھ اور اس کے دوستوں نے اجیتوال کے دیگر مکینوں کی مدد سے مسجد کی تعمیرنو کرائی جو 600 سال قدیم مسجد بتائی جاتی ہے۔ تاہم اجیتوال میں کوئی مسلم لوگ آباد نہیں ہیں، لہٰذا وہ پڑوسی گاؤں کے امام صاحب سے شخصی طور پر رجوع ہوئے اور ساتھ ہی مسلمانوں سے عام اپیل کی نوتعمیر شدہ مسجد میں نمازوں و عبادتوں کا احیاء کریں۔ ایک طرف جہاں مغرب میں مخالف مسلم پروپگنڈہ ہے، دنیا میں ایسی غیرمعمولی مذہبی رواداری بھی دیکھنے میں آرہی ہے!