کرناٹک میں کانگریس اقتدار پر قبضہ برقرار رکھے گی ، اپوزیشن کے تمام الزامات کا سامنا کرنے تیار
میسورو۔ 24جنوری (سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کی کرناٹک میں اب تک کی سب سے رشوت خور حکومت ہونے سے متعلق بی جے پی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعلی سدارامیا نے کہا کہ ان کی سیاسی زندگی کھلی کتاب ہے اور وہ اصل اپوزیشن پارٹی کے تمام الزامات کا سامنا کریں گے ۔ انہو ں نے میسورومیں مختلف ترقیاتی کاموں کے آغاز کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے عوام سمجھدار ہیں اور وہ یہ جانتے ہیں کہ کون صحیح اور کون غلط ہے ؟ انہو ں نے دعویٰ کیا کہ میں 15دن میں اقتدار میں نہیں آیا ہوں ۔ یہ طویل جدوجہد اور سخت محنت کا نتیجہ ہے ۔1984میں ‘ میں وزیر بنا ۔ بی جے پی نے پریورتن یاترا کے دوران میرے خلا ف جو بھی الزامات لگائے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔ ان الزامات کے باوجود عوام اپنا ذہن تبدیل نہیں کریں گے اور کانگریس پارٹی کی حمایت جاری رکھیں گے جس نے ریاست میں گذشتہ 5برسوں کے دوران بہتر حکمرانی دی ہے ۔ یہ کہتے ہوئے کہ قدیم میسورو علاقہ میں بی جے پی کی کوئی موجودگی نہیں ہے اور جب 2008تا 2013کے دوران ریاست میں اس پارٹی کی حکومت تھی اس وقت اس کے پاس بہتر امیدوار نہیں تھے ۔ سدارامیا نے تصدیق کی کہ وہ میسورو شہر کے چامندیشوری حلقہ سے انتخابات میں حصہ لیں گے ۔ کسی اور مقام سے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ میں چامندیشوری سے انتخابات میں حصہ لوں ۔ میں ابتداء میں 2018کے اسمبلی انتخابات میں مقابلہ نہیں کرنا چاہتاتھا تاہم عوام چاہتے ہیں کہ میں مقابلہ کروں۔ میری عمر پہلے ہی 71برس ہوگئی ہے اور میں 2023کے بعد کے انتخابات تک برقرار رہنے کو انہوں نے مسترد کردیا۔ تاہم انہوں نے اس یقین کا ا ظہار کیا کہ کانگریس آئندہ 4ماہ میں ہونے والے انتخابات میں اقتدار پر قبضہ برقرار رکھے گی اور وہ دوبارہ وزیراعلی بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پہلے ہی انتخابات میں شکست کھاچکی ہے اور وہ جھوٹ پھیلارہی ہے ۔ سدارامیا نے ان الزامات کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ ہاسن ڈپٹی کمشنر روہنی سندوری کا تبادلہ سیاسی وجوہات کے سبب لارڈ باہوبلی کے مہا مستابیشیک سے پہلے کیا گیا ہے ۔ ا نہو ں نے تاہم کہا کہ وہ جے ڈی ایس کے سربراہ ایچ ڈی دیوے گوڑا کے بیان پر تبصرہ نہیں کریں گے جس میں کہا گیا تھا کہ روہنی کا تبادلہ کیا گیا ہے کیو ں کہ انہوں نے جین طبقہ کی بڑی تقریب کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے منظورہ فنڈس کے غلط استعمال کی ہاسن کے نگران وزیراے منجو کو اجازت نہیں دی۔ سدارامیا نے کہا کہ یہ معمول کا تبادلہ تھاتاہم ریاستی چیف الکٹورل افسر نے 28فروری تک فہرست رائے دہندگان کے کامو ں کی تکمیل تک اس عہدیدار کا تبادلہ نہ کرنے کی حکومت سے خواہش کی تھی۔ سدارامیا نے بی جے پی کے دعووں کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے مرکزی فنڈس کا مناسب طو رپر استعمال نہیں کیا ہے ۔