مقبوضہ فلسطین۔ فلسطینیوں کی جرت او ربہادی کی مثال بن جانے والی 16سالہ لڑکی عہد تمیمی کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی مزاحمت کار ہے اور وہ خود کوآزادی کی خاطر لڑنے والی جنگجوقراردیتی ہے۔لہذا اسے کسی شفقت اور ہمدردی کی ضرورت نہیں بلکہ اس کا پیغام دنیاکو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ فلسطینی قوم اپنی اراضی کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ ہر نئی آنے والی نسل کا اپنے کاندھوں پر سرزمین کی آزادی کی ذمہ داری لے کر نکلے گا۔
عہد اسرائیل کے خلاف مزاحت کی علامت بن چکی ہے۔ اس کے والد ہاسم التمیمی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ’ عہدکے والد کا مزید کہنا ہے کہ میں اپنی بیٹی کے دل میں کسی قسم کا خوف اور تشویش پیدا نہیں کرنا چاہتا۔
یہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت مزاحمت کو بنیاد بناکر کریں‘۔
باسم التمیمی کے مطابق قابض حکام نے عہد پر بہت سے الزامات عائد کئے ہیں جن میں اکثر بے بنیاد ہیں۔ عدالت پیر کے بعداس کے مقدمے کو دیکھے گی ۔ عہد کے والد نے باور کرایا ان کی بیٹی انہیں بہت عزیز ہے تاہم اگر اس سے قیمتی کوئی چیز ہوتی تو وہ فلسطین کے لئے پیش کردیتے ۔
باسم کے مطابق ان کی بیٹی شہرت او رمیڈیا میں نظر آنے کی خواہش مند نہیں بلکہ وہ اپنی سرزمین ‘ اپنی آزادی اور عزت نفس کی متلاشی ہے۔