محروس عیسائی شوہر کا ادعا، بیٹے اور بیوی کی رہائی کیلئے حکومت سوڈان سے اپیل
واشنگٹن 24 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سوڈانی عدالت کی جانب سے ایک مسلمان خاتون کے عیسائی ہوجانے پر سزائے موت سنائے جانے کے بعد اُس کے شوہر نے کہاکہ سزائے موت سنائے جانے کے باوجود اُس کی مرتد بیوی اسلام کی جانب رجوع نہیں ہوگی۔ یاد رہے کہ ایک انوکھے واقعہ میں جہاں خرطوم کے ایک جج نے 27 سالہ مریم یحیٰی ابراہیم کو پھانسی کے ذریعہ سزائے موت دیئے جانے کا فیصلہ سنایا تھا، جس نے بین الاقوامی سطح پر سب کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرلی تھی لیکن اُس خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ سزائے موت کے باوجود وہ عیسائیت سے اپنی وابستگی ترک نہیں کرے گی۔ فاکس نیوز کے مطابق مریم جس کا عیسائی شوہر ڈینئیل وانی جو امریکی شہریت کا حامل ہے، اُسے بھی فی الحال گزشتہ 3 ماہ سے اُس کے 20 ماہ کے بیٹے کے ساتھ جیل میں رکھا گیا ہے۔ وانی نے بتایا کہ عیسائیت قبول کرنے پر جیسے ہی اُس کی بیوی کے لئے مصائب کا آغاز ہوا۔ اُس نے فوری طور پر امریکی سفارت خانے کو رپورٹ کی جہاں اُس سے یہ کہا گیا
کہ وہ اقوام متحدہ سے رجوع ہو کیوں کہ اُس کی بیوی امریکی شہری نہیں ہے۔ وانی جو پیشے سے ڈاکٹر ہے، اُس نے سوچا کہ اس سلسلہ میں سوڈانی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ اُس کی بیوی اور بیٹے کو رہا کردیا جائے۔ یہ اطلاعات بھی مل رہی ہیں کہ امریکی قانون ساز جیسے جی او پی سینٹیرس مارکو روبیو اور کیلی ایوٹ نے اوباما انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ مریم کو امریکہ میں پناہ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔