روم ؍ نئی دہلی ۔ 18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے اپنے دو میرینس کے خلاف مقدمہ چلائے جانے پر برہم اٹلی نے تنازعہ میں شدت پیدا کرتے ہوئے آج نئی دہلی سے اپنا سفیر واپس طلب کرلیا اور ہندوستانی حکام پر ناقابل اعتبار رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ اس دوران یہ اطلاعات بھی گشت کررہی ہیں کہ اطالوی حکومت باہمی سمجھوتے منجمد کرسکتی ہے۔ اٹلی کے وزیرخارجہ ایما بونینوں نے سفیر کی بازطلبی سے متعلق اپنے ملک کے فیصلہ کا اعلان کیا
اور کہا کہ اٹلی کی حکومت، نئی دہلی میں متعین اپنے سفیر ڈینیلی مانچینی کو مشاورت کیلئے بازطلب کررہی ہے۔ روم میں ہندوستانی سفیر بسنت کمار گپتا کو وزارت خارجہ نے طلب کیا اور کہا کہ دو سال قبل کیرالا کے ساحل پر دو ہندوستانی ماہی گیروں کی مبینہ ہلاکت کے مقدمہ کا سامنا کرنے والے اطالوی میرینس کے معاملے میں ہندوستان مناسب موقف اختیار نہیں کررہا ہے۔ مقدمہ کی طوالت پر اٹلی کو افسوس ہوا ہے جس سے سفیر کے بتوسط ہندوستان کو مطلع کیا جاتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ قتل کے الزامات کا سامنا کرنے والے دو اطالوی میرینس مسی نیلی آنو لاتورے اور سلواتور جیرون کے خلاف مقدمہ کی 14 فبروری کو مقررہ سماعت کے التواء پر اٹلی برہم ہوگیا ہے۔ اٹلی کے وزیرخارجہ اونینو نے ہندوستان کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک نہیں بارہا مرتبہ میرینس کے خلاف مقدمہ کی سماعت ملتوی ہوئی ہے اور اس مقدمہ کی یکسوئی میں مسلسل تاخیر کی جارہی ہے
اور ہم فوجی قوت کے ذریعہ وہاں پہنچ کر اپنے میرینس واپس نہیں لا سکتے بجائے اس کے ہمارے پاس کئی راستے ہیں۔ روم میں میڈیا رپورٹ کے مطابق ہند ۔ اٹلی باہمی سمجھوتے کو منجمد کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں اٹلی کی بحریہ کی طرف سے شروع کردہ انسداد قزاقی مہم سے اٹلی کے سپاہیوں کو واپس طلب کیا جاسکتا ہے۔ نئی دہلی میں سرکاری ذرائع نے کہا کہ وزارت امورخارجہ کو اٹلی میں اقدامات کے بارے میں مطلع نہیں کیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ اٹلی اگر مشاورت کیلئے اپنے سفیر کو طلب کرتا ہے تو اس کیلئے ہندوستانی وزارت امورخارجہ کو مطلع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔
راہول نے کیمبرج سے ایم فل کیا تھا
لندن ۔ 18 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ کے ایک ماہر تعلیم نے راہول گاندھی کے کیمبرج گرائجویٹ ہونے سے متعلق شکوک و شبہات کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ اس باوقار یونیورسٹی میں انہوں نے راہول کو داخلہ دلایا تھا۔ یونیورسٹی آف کیمبرج کے ٹرینٹی کالج فیلو ڈاکٹر انیل سیل نے کہاکہ راہول نے چند سال قبل روآل ڈاونچی کے نام سے داخلہ لیا تھا۔ کیمبرج یونیورسٹی کے وائس چانسلر علیسن رچرڈ نے حال ہی میں توثیق کی تھی کہ راہول نے 1995ء میں ترقیاتی مطالعات کے موضوع پر ایم فل کیا تھا اور انہیں ڈگری دی گئی تھی۔ علیسن رچرڈ نے کہا کہ ’’یہ ایک انتہائی بدبختی کی بات ہے کہ آپ کی ڈگری کے بارے میں تنازعہ پیدا ہوا ہے اور ہم اس تنازعہ کو جلد ختم کردینا چاہتے ہیں۔