میرٹھ یونیورسٹی میں 67 کشمیری طلباء کیخلاف غداری کا مقدمہ

میرٹھ۔ 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایشیا کپ میں ہندوستان کے خلاف پاکستان کی کامیابی کا جشن منانے پر سوامی وویکانند سوبھارتی یونیورسٹی ، میرٹھ کے 67 کشمیری طلباء کے خلاف سٹی پولیس نے غداری کا مقدمہ درج کیا ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 124(a) کے تحت یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس اونکار سنگھ نے بتایا کہ نامعلوم طلباء کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تحقیقات کے بعد ان طلباء کا نام ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے ٹوئٹر پر اس واقعہ کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری طلباء کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ انتہائی ناقابل قبول اور سخت سزا ہے جس سے ان کا مستقبل تباہ و تاراج ہوجائے گا اور طلباء میں نفرت مزید بڑھے گا۔ عمر عبداللہ نے بتایا کہ انہوں نے چیف منسٹر اترپردیش اکھیلیش یادو سے بات کی اور اس معاملے میں مداخلت کی خواہش کی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی نے صورتِ حال کو قابو میں کرنے کیلئے ایسا کیا ہوگا، لیکن اترپردیش حکومت کا یہ اقدام نامناسب ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہئے۔ طلباء پر مخالف ملک نعرے لگانے کا بھی الزام ہے۔

بی جے پی نے بھی ان طلباء کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ ان پر مخالف قوم سرگرمیوں کے مقدمات درج کئے جانے چاہئیں۔ اس دوران جموں و کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے حکومت اترپردیش پر شدید تنقید کی کہ اور اس واقعہ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے حکمراں جماعت پر کشمیری نوجوانوں کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ یونیورسٹی نے کیمپس میں موافق پاکستان نعرے بازی کے ذریعہ فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے اور یونیورسٹی کی املاک کو نقصان پہونچانے پر طلباء سے معذرت خواہی طلب کی تھی لیکن انکار کے بعد ان طلباء کو معطل کردیا گیا۔ اتوار کے دن کھیلے گئے میچ کے دوران یہ واقعات پیش آئے۔ یونیورسٹی نے کہا کہ اگر طلباء اپنے نامناسب طرز عمل کیلئے معذرت خواہی کریں تو معطلی برخاست کی جاسکتی ہے۔ رجسٹرار یونیورسٹی آر کے گارگ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پولیس ان طلباء کے خلاف مخالف قوم سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں مقدمہ درج کرے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے ممکنہ حد تک موثر انداز میں صورتِ حال سے نمٹنے کی کوشش کی ہے۔

یونیورسٹی کے مدن لال دھینگرا ہاسٹل کے ہال میں میچ دیکھنے کے بعد پانچ یا چھ طلباء نے پاکستان کی تائید میں نعرے لگانے شروع کردیئے۔ بعض مقامی طلباء نے اس پر اعتراض کیا لیکن کشمیری طلباء نے اس وقت تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ وہ اپنے شرٹس اتار دیئے اور رات کے وقت کئی گھنٹے رقص کرتے رہے۔ انہوں نے فرنیچر، کھڑکیوں کے شیشے اور بیاڈمنٹن کورٹ کو بھی نقصان پہونچایا۔ گارگ نے بتایا کہ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہم وہاں پہونچ گئے اور طلباء کو ان کے کمروں میں واپس بھیج دیا لیکن دوسرے دن کیمپس میں واضح طور پر کشیدگی دکھائی دے رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس لئے بھی فکرمند ہیں کیونکہ میرٹھ ایک حساس شہر ہے چنانچہ ہم نے ان 68 کشمیری طلباء کو جو میچ دیکھ رہے تھے، طلب کیا اور ان سے کہا کہ تشدد میں ملوث ہونے والے طلباء کا نام بتائیں لیکن کسی نے بھی ان کا نام نہیں بتایا چنانچہ تمام 67 طلباء کو تین دن کیلئے معطل کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک طالب علم کو خرابی صحت کی وجہ سے معطل نہیں کیا گیا۔