لڑکی کے اغواء ،اجتماعی عصمت ریزی اور مذہبی تبدیلی کا واقعہ
لکھنو / میرٹھ ، 4 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) میرٹھ کے کھر کھوڑہ علاقہ میں ایک 20 سالہ لڑکی کے مبینہ طور پر اغواء ،عصمت ریزی اور مذہبی تبدیلی کے سلسلہ میں تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس (لاء اینڈ آرڈر )امریندر سنگھ سینگر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ تاحال تین افراد گرفتار کئے گئے ہیں ۔ متاثر ہ لڑکی کے پیٹ پر زخم کے نشان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طبی معائنہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر اور بروقت کارروائی نہ کرنے پر کھر کھوڑ ا اسٹیشن ہاوز آفیسر دنیش کمار سنگھ کو اس عہدہ سے ہٹا دیا گیا اور انہیں پولیس لائنس بھیج دیا گیا ہے ۔ میرٹھ کے اضلاع کھوکھر واڑہ اور اتراڈا علاقوں میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے جبکہ ایک فرقہ کے ارکان نے یہاں اس واقعہ پر دوسرے فرقہ کے مکانات پر حملہ کرکے سنگباری کی۔ پولیس اور پی اے سی پرسونل کو متعین کردیا گیا ہے تاکہ صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس (رورل) کیپٹن ایم ایس بیگ کے بموجب 20 سالہ لڑکی کے والد نے کل رات کھرکھوڑا پولیس اسٹیشن میں گاؤں کے پردھان نواب خان، قاضی ثنا اللہ، اُن کی بیوی اور دختر کے خلاف اغوا اورعصمت ریزی کی شکایت درج کرائی تھی۔ یہ الزام عائد کیا گیا کہ نواب خان نے پانچ دیگر افراد کے ساتھ مل کر اُن کی بیٹی کا 23 جولائی کو اغوا کیا اور ایک مدرسہ لے گئے جہاں انھوں نے عصمت ریزی کی اور محروس رکھا۔ انھوں نے اسے تبدیلی مذہب سے متعلق کاغذات پر دستخط کیلئے مجبور کیا۔ ایس پی بیگ نے کہا کہ یہ لڑکی کسی طرح فرار میں کامیاب ہوگئی اور 30 جولائی کو اپنے گھر واپس ہوئی اور اپنی بپتا اپنے والدین کے سامنے بیان کی۔ انھوں نے کہا کہ لڑکی کے طبی معائنہ سے ریپ کی تصدیق ہوگئی اور پیٹ پر خراشیں پائی گئیں۔ انھوں نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا کہ اس لڑکی کا گردہ نکال لیا گیا ہے۔ بیگ نے کہا کہ اس لڑکی کا بیان آج قلمبند کیا گیا۔ انھوں نے یقین دلایا کہ صورتحال اب نارمل ہے۔ میرٹھ ضلع مجسٹریٹ پنکج یادو نے کہا کہ ثنا اللہ، اُن کی بیوی اور بیٹی گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ چونکہ یہ واقعہ ہاپوڈ میں پیش آیا، اس لئے قطعی فیصلہ مجسٹریٹ کے ذریعہ انکوائری کے بعد ہاپوڈ ضلع مجسٹریٹ کریں گے۔