کسی ندی کے کنارے ایک دن ایک مگر مچھ اور ایک لکڑ بگھے کی اچانک ملاقات ہوئی۔ مگرمچھ نے اپنے ساتھی کا استقبال کرتے ہوئے کہا ’’ ہیلو! بھئی کافی دنوں بعد ملاقات ہورہی ہے۔ کیا حال چال ہے؟ ‘‘ یہ سنتے ہی لکڑ بگھے نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’ اس دنیا میں کافی دکھی ہوں۔
جب کبھی کسی اچھی بات پر خوشی کا اظہار کرتاہوں تو لوگ ناراض ہوجاتے ہیں اور کہنے لگتے ہیں کہ جانے بھی دو یار یہ تو لکڑ بگھے کی نمائشی ہنسی ہے۔ تب تم ہی خود سوچو میرے اوپر کیا گزرتی ہوگی۔ اس لئے میری بات چھوڑو، اور اپنا حال بتاؤ ۔ ‘‘ مگرمچھ نے اُداس ہوکر کہا ’’ پوچھو مت میرے دوست، میرے دکھوں کی کوئی حد نہیں ہے۔ جب کبھی دکھ درد میں آنسو بہاتا ہوں تو سب کہتے ہیں اے مسٹر، بنو مت، یہ تو مگر مچھ کے آنسوہیں۔ اب تم خود سوچو میری کتنی بے عزتی ہوتی ہے۔ میرا کلیجہ مُنہ کو آتا ہے۔‘‘