میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت

ینگون، 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والے ایک گروپ نے میانمار حکومت کی طرف سے ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مہم کے نتیجے میں انہیں گھروں سے نکال کر کیمپوں میں رکھنے اور ان شہریت کے حقوق ختم کرنے کی مذمت کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق میانمار کی نسل پرستانہ اور ظالمانہ کارروائیوں پر میانمار میں موجود امریکی و دیگر غیر ملکی سفارت خانوں نے حکومت کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف منصوبے کے بعض حصوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ واضح رہے روہنگیا مسلمان پچھلے کئی برسوں سے حکومت کے نسل پرستانہ مظالم کا نشانہ ہیں۔ میانمار کی آبادی گیارہ لاکھ بتائی جاتی ہے جنہیں نسلی حوالے سے الگ تھلگ رہنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ انہیں بدھوں کی طرف سے سخت نفرت اور تشدد کا سامنا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کو شہریت سے بے دخل کیے جانے کے اقدامات کو واپس لینے کو تیار نہیں ہے۔ حکومت انہیں بنگالی قرار دیتی ہے، جبکہ روہنگیا مسلمانوں کا موقف ہے کہ وہ صدیوں سے اسی خطے کے متوطن ہیں اور انہیں صرف مذہبی بنیادوں تعصب اور نفرت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومت نے ایسے روہنگیا مسلمانوں کیلئے کیمپ قائم کیے ہیں جو بنگالی شہری ہونے کا انکار کرتے ہوں۔ اس منصوبے پر عمل کے نتیجے میں ان زیرعتاب مسلمانوں کو اپنے علاقوں اور گھروں سے بے دخل ہونا ہوگا۔