میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر سلامتی کونسل میں قرارداد منظور

جنیوا ۔ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے آج ایک قرارداد رائے دہی کے بغیر منظور کی جو روہنگیا مسلمانوں اور میانمار کی دیگر اقلیتوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ازالہ کے بارے میں ہے۔ تقریباً ایک مہینہ قبل علاقائی بحران پھوٹ پڑا تھا جس میں سینکڑوں افراد بے گھر ہو گئے تھے اور انہیں خلیج بنگال سے بے بسی کی حالت میں طیاروں کے ذریعہ منتقل کیا گیا تھا۔ قرارداد جس پر کل غور کیا گیا تھا، لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی تھی کیونکہ متعلقہ ملک کا وفد غیر حاضر تھا۔ یہ ایک نیا واقعہ تھا۔ بعدازاں سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو رائے دہی کے بغیر منظور کرلیا گیا۔ مسودہ قرارداد اعلیٰ سطحی نقطہ نظر سے زیرغور تھا اور وسیع پیمانے پر کونسل میں اقدار کے کام کی وجہ سے منظور نہیں کیا گیا تھا۔ میانمار نے آج مسلمانوں کے انسانی حقوق کی میانمار میں خلاف ورزی کی اطلاعات کو بکواس قرار دیا۔ اقوام متحدہ میں میانمار کے مستقل مندوب مونگ وائی نے کہا کہ اس مسودہ قرارداد کا انسانی حقوق کی ترقی اور تحفظ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے بجائے اس کا حقیقی مقصد مخصوص مذہب کو فروغ دینا ہے۔ اس کی منظوری کا نتیجہ کچھ اچھا برآمد نہیں ہوگا بلکہ اس سے مضر اثرات مرتب ہوں گے۔ میانمار میں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا تصور مکمل طور پر غلط ہے۔ یہ حقیقت نہیں ہے۔ کل بھی سلامتی کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ یوروپی یونین نے تسلیم کرلیا ہیکہ میانمار میں موجودہ اقلیتوں کا تنوع اور انہیں تسلیم کرنے کی ضرورت زیادہ پیچیدہ صورتحال کی متقاضی ہے کیونکہ یہ مذہبی تشخص کا معاملہ ہے۔ اس قرارداد میں منظم طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور تمام افراد بشمول ریاست راکھین کے روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا میانمار پر الزام عائد کیا گیا ہے۔