جنیوا۔12 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے انسان حقوق کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں میانمار کی فوج اور حکومت پر صحافتی حقوق اور آزادی صحافت کو دبانے کا الزام عاید کیا ہے۔اقوام متحدہ کے مرکز برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج اور حکومت پراسرار اور نام نہاد قوانین کی آڑ میں آزادی صحافت کو کچلنے، صحافیوں کو ہراساں اور خوف زدہ کرنے، انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات چلانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔’یواین ہیومن رائٹس سینٹر‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘کے دو نامہ نگاروں والون کیاؤ سوی پر ریاستی راز چوری کرنے اور انہیں سات سال قید کی سزا سنانے کی مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں صحافیوں کو برما کی فوج کے ہاتھوں 10 مسلمانوں کے قتل کی تحقیقات کے الزام میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔رپورٹ میں الزام عاید کیا گیا ہے کہ میانمار کی حکومت کے انتقامی اقدامات اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ حکومت اور ملک کے سیکیورٹی ادارے آزادی اظہار رائے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے اور صحافتی آزادیوں کا گلہ گھونٹ رہے ہیں۔دوسری جانب میانمار کی حکومت کا موقف ہے کہ ایک مقامی عدالت نے دو صحافیون کو سرکاری راز چوری کرنے کے الزام میں شفاف طریقے سے مقدمہ چلانے کے بعد سزا سنائی ہے۔ میانمار کی وزارت خارجہ کے ترجمان مینٹ کیو نے یو این رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
دنیا میں مسرت میں واضح کمی رونما ہوئی ہے، تازہ رپورٹ
لندن۔12 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) ایک تازہ سروے کے مطابق دنیا میں خوشی و مسرت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ بین الاقوامی تنظیم
گیلپ کے اس جائزے کے مطابق مجموعی طور پر دنیا کو اس وقت ضرورت سے زائد ذہنی دباؤ، تفکرات اور اداسیوں نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ دنیا بھر میں انسانوں کو آج جو پریشانیاں لاحق ہیں وہ گزشتہ ایک دہائی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ اس سروے میں پرتشدد تنازعے کی وجہ سے وسطی افریقی ملک (CAR) کو سب سے ناخوش مقام قرار دیا گیا۔ اسی طرح عراق کو عدم مسرت کے حامل ملکوں میں دوسرا مقام حاصل ہے۔