گذشتہ ہفتے منی پور کے چنڈیل ضلع میں ہندوستانی سکیوریٹی عملہ پر تخریب کاروں کے حملے اور سکیوریٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مختلف انداز میںاس پر اظہار خیال کیا جا رہا تھا ۔ ہندوستانی فوجی دستوں کو نشانہ بنانے تخریب کاروں کے عزائم پر بھی کچھ مباحث ہوئے اور ہر ایک نے اپنے اپنے انداز میں اس پر ردعمل ظاہر کیا تھا ۔ بعض سیاسی جماعتوں نے اس حملہ کو انٹلی جنس نیٹ ورک کی ناکامی قرار دیا تھا ۔ ہندوستانی فوج نے اس پر نپا تلا رد عمل ظاہر کیا تھا جس کے بعد اس کے عزائم کے تعلق سے کوئی قیاس کرنا آسان کام نہیں تھا ۔ تاہم کل فوج نے اپنے اہلکاروں پر حملہ اور ہلاکت کے جواب میںمیانمار کے حدود میںگھس کر جو کارروائی کی ہے اس نے ہندوستانی فوج کے امیج کو بہتر انداز میںواضح کردیا ہے ۔ یہ کارروائی اس لئے ضروری قرار دی جاسکتی ہے تاکہ دوسروں کو بھی یہ پیام دیا جاسکے کہ ہندوستان خود پر ہونے والے حملوں وغیرہ کے تعلق محض زبانی رد عمل ظاہر کرنے پر ہی اکتفا نہیں کرتا بلکہ وہ ضرورت پڑنے پر حملہ آوروں کا انہیں کیفر کردار تک پہونچانے تک تعاقب کریگا ۔ ہندوستان نے ہند۔ میانمار سرحد پر باغیوں کے ٹھکانوں پر جو حملے کئے ہیں وہ انتہائی منظم کارروائی تھی اور اس میں انٹلی جنس اطلاعات کا بھی عمل رہا ہے ۔ انٹلی جنس کا یہ ادعا تھا کہ باغیوں کی جانب سے مزید حملوں کے منصوبے تیار کئے جارہے ہیں۔ ہندوستانی فوج کی اس کارروائی میں ان باغیوں کی ہلاکت کا قیاس کیاجا رہاہے جنہوںنے ہندوستانی فوجیوںکو حملے کا نشانہ بنایا تھا ۔ فوجی عہدیداروں کے بموجب ہندوستانی فوج کی جانب سے دو حملے کئے گئے اور تیسرے ٹھکانے کو بھی نشانہ بنانے کی بھی تیاری کرتے ہوئے اسے بھی نشانہ بنایاگیا ۔ یہ کارروائی میانمار کے حدود کے اندر کی گئی جب کہ دو ٹھکانوں کو ہندوستان کے اندر دو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ بعض ذرائع کا کہناہے کہ اس سلسلہ میں میانمار کی انٹلی جنس ایجنسیوں نے بھی ہندوستانی ایجنسیوں کے ساتھ ان باغیوں کے تعلق سے اطلاعات کی فراہمی میں تعاون کیا تھا ۔ بحیثیت مجموعی میانمار میں اور ہندوستانی سرحد کے قریب جو کارروائیاں کی گئیں ہیں ان سے تخریب کاروں اور ملک میں مداخلت کرنے والوں کیلئے سخت پیام ہے ۔
یہ کارروائی ایک طرح سے ہر گوشے کو یہ پیام دینے کی کوشش بھی ہے کہ ہندوستان اپنے حدود میں مداخلت کے تعلق سے صرف زبانی جمع خرچ کرنے کی بجائے ضرورت پڑنے پر تخریب کاروں کا تعاقب کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جائیگا ۔ اس علاقہ میں تخریب کاروں کیلئے محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ بنگلہ دیش اور بھوٹان کے علاوہ میانمار کی ہندوستان سے ملنے والی سرحدات کے علاقوں میں شمال مشرقی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے تخریب کاروں اور دہشت گردوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔ان تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہندوستان نے متعلقہ ممالک سے بارہا نمائندگی کی تھی ۔ بنگلہ دیش اور بھوٹان نے اپنے اپنے حدود میں اس طرح کے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور سرحدی علاقوں میں ان کا صفایا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی لیکن میانمار میںان تخریب کاروں کے تعلق سے کوئی کارروائی نہیں کی تھی ۔ میانمار کی حکومت اور فوج کا کہنا تھا کہ وہ ان تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کرنے کے موقف میں نہیںہے کیونکہ اس کی فوج کو اپنے داخلی امور پر زیادہ توجہ دینی پڑ رہی ہے اور اس کو اپنے ملک میںموجود تخریب کار گروپس سے ٹکراؤ کی کیفیت کا سامنا ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ میانمار کے سرحدی علاقوں کو تخریب کار اپنے لئے محفوظ پناہ گاہوں کی طرز پر استعمال کر رہے تھے ۔ انہیں کمین گاہوںکو استعمال کرتے ہوئے انہوں نے منی پور میںچنڈیل کے مقام پر ہندوستانی سکیوریٹی فورسیس کو نشانہ بناتے ہوئے ملک کے 20 فوجیوںکو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا تھا ۔
ہندوستانی فوج کی یہ کارروائی سبھی کیلئے ایک واضح اورکھلا پیام ہے ۔ جہاں ہندوستان پر امن سفارتی کوششوں میںیقین رکھتا ہے وہیں وہ اپنی سرحدات اور اپنی افواج کے دفاع کیلئے عملی اقدامات کرنے سے بھی گریز نہیں کریگا ۔ ہندوستانی فوج کی اسی کارروائی کا نتیجہ ہے کہ چین نے فوری طور پر یہ بیان دیدیا کہ اس کا شمال مشرق کے تخریب کاروںسے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ میانمار کی سرحدات میںکی گئی کارروائی عالمی سطح پر بھی ہندوستان کے امیج کو بدلنے میںکامیاب ہوگی ۔ ہندوستان کے خلاف جارحانہ عزائم رکھنے والوںکو یہ پیام مل چکا ہے کہ ہندوستان نہ دوسروں کے داخلی امور میںمداخلت کرنا پسند کرتا ہے اور نہ کسی اورکی جانب سے ہندوستان میںمداخلت کو برداشت کیا جائیگا۔ ملک کے عوام میںبھی اس کارروائی کے نتیجہ میںحکومت اور فوج کے تئیں اعتماد اور یقین میں پہلے کی بہ نسبت اچھا اضافہ ہواہے اور یہ ایک خوش آئندبات ہے ۔