منڈالے ( میانمار ) 4 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں ہزاروں افراد آج سڑکوں پر اتر آئے جن میں کچھ نقاب لگائے ہوئے ہاتھوں میں لاٹھیاں تھامے ہوئے تھے ۔ یہاں بدھسٹ ۔ مسلم فساد میں ہلاک ہوجانے والے ایک شخص کے آخری رسوم جلوس کے موقع پر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے جس کے بعد تشدد میں اضافہ کے اندیشے بھی بڑھ گئے ہیں۔ درجنوں موٹر سیکل سواروں کی قیادت میں آخری رسومات کا جلوس نکال ۔ اس موقع پر 36 سالہ بدھسٹ شخص کے تابوت کو منڈالئے میں گھمایا گیا اور جلوس میں شامل افراد برہم نظر آ رہے تھے ۔ اس تشدد میں ایک مسلمان شخص بھی جاں بحق ہوگیا ہے ۔
منگل اور چہارشنبہ کو پیش آئے تشدد کے واقعات میں بدھسٹ راہبوں نے ائر گن سے فارئنگ کی ‘ تلواروں کا اور پتھروں کا استعمال کیا اس کے علاوہ انہوں نے وسطی شہر میں مسلمانوں کی دوکانوں کو نقصان پہونچانے اور نذر آتش کرنے کیلئے دوسرے ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا اور شدید سنگباری بھی کی ۔ گذشتہ دو سال میں میانمار میں اس طرح کی جھڑپوں میں اضافہ ہوگیا ہے جہاں بدھسٹ راہبوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ حکام نے جمعرات کو ہی منڈالے میں فساد سے متاثرہ علاقوں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا تھا جہاں تشدد میں 14 افراد زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے ۔ پولیس نے فساد کے سلسلہ میں اب تک 9 افراد کو حراست میں لیا ہے ۔ ایک صحافی نے جو وہاں موجود تھا بتایا کہ وسطی منڈالے میں عوام کی کثیر تعداد سڑکوں پر اتر آئی ہے اس کے باوجود وہاں سکیوریٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے تھے ۔ بدھسٹ راہبوں کے حملہ میں ایک مسلمان شخص بھی جاں بحق ہوگیا تھا ۔ اس شخص کا جلوس جنازہ کل تھا ۔
یہ شخص نماز فجر کی ادائیگی کیلئے جا رہا تھا کہ اسے نشانہ بنایا گیا تھا ۔ مرحوم ایک معروف سائیکل شاپ کا مالک بتایا گیا ہے ۔ منڈالے میں مسلم اقلیت کی خاطر خواہ آبادی ہے اور یہاں صنعتکار بدھسٹ راہب بھی رہتے ہیں اور اکثر و بیشتر انہیں پر کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا جاتا ہے ۔ اس علاقہ میں اتنی شدت سے مذہبی منافرت پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ دوسرے شہروں میں بھی احتیاط کے طور پر سکیوریٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ تجارتی دارالحکومت سمجھے جانے والے یانگون میں بھی سکیوریٹی بڑھائی جا رہی ہے جہاں اقلیتوں کی خاطر خواہ آبادی پائی جاتی ہے ۔ یہاں دوسری مذہبی اقلیتیں بھی خاصی آبادی میں موجود ہیں۔