27ہلاک ‘ دیڑھ لاکھ متاثر ‘ سیلاب سے متعلق حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کا اندیشہ
یانگون۔2 اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) سیلاب اور میانمار میں زمین کھسکنے کے واقعات سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا اندیشہ ہے کیونکہ کئی دن سے موسلاھار بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔ اقوام متحدہ نے آج انتباہ دیا جب کہ موسمی زبردستی بارش کی وجہ سے پورے علاقہ میں ہزاروں افراد مشکلات کا شکار ہوگئے ۔ تاحال کم از کم 27 افراد ہلاک ہوجانے کی اطلاع ملی ہے اور دیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد سیلاب سے متاثر ہیں ۔ حکومت نے وسطی اور مغربی میانمار کے علاقوں کو جو بدترین متاثرہ ہے قومی آفات سماوی سے متاثرہ علاقے قرار دے دیا ہے ۔ نیپال ‘ پاکستان ‘ ہندوستان اور ویٹنام میں سیلاب اور زبردست بارش کی وجہ سے زمین کھسکنے کے واقعات میں کئی افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ میانمار میں بچاؤٰ کارروائیاں مسلسل بارش
اور ناقابل رسائی دورافتادہ علاقوں کے زیر آب آنے کے خطرے کی وجہ سے متاثر ہورہی ہیں ۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی اُمور رابطہ نے کہا کہ اسے اطلاع ملی ہے کہ میانمار کی حکومت کے راحت رسانی اور بازآبادکاری محکمہ کے بموجب کم از کم ایک لاکھ 56ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہیں لیکن ان اعداد و شمار میں نمایاں اضافہ کا اندیشہ ہے کیونکہ کئی علاقوں تک ہنوز رسائی نہیں ہوسکی ہے اور نہ اعداد و شمار کا پتہ چل سکا ہے لیکن موجودہ اعداد و شمار میں اضافہ کے اندیشہ یقینی ہے ۔ اقوام متحدہ نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے بموجب 27افراد ہلاک ہوگئے ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ تعداد اس سے کئی زیادہ ہیں ۔ میانمار کے سماجی فلاح و بہبود کی وزارت نے کل کہا تھا کہ ملک کے 14صوبوں اور علاقوں میں سے ایک سیلاب سے متاثر ہوا ہے
اور بچاؤ کارکن دیگر سیلاب زدہ علاقوں تک رسائی کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ میانمار میں ہر سال موسم برسات میں سیلاب معمول بن گیا ہے ۔ کاشت کار وقفہ وقفہ سے بارش اور طاقتور سمندری طوفانوں کا سامنا کرتے رہتے ہیں ۔ زمین کھسکنے کے واقعات اور اچانک سیلاب معمول ہیں لیکن یہ مہلک بھی ثابت ہوتے ہیں ۔ مئی 2008ء کے سمندری طوفان ’نرگس‘ سے میانمار میں زبردست تباہی پھیلی تھی ‘ کم از کم ایک لاکھ 40ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ برسراقتدار فوجی حکومت کی جانب سے ناقص ردعمل پر بڑے پیمانے پر عوام میں ناراضگی پھیلی تھی اور بین الاقوامی سطح پر میانمار کی حکومت پر تنقیدیں کی گئی تھی ۔ ملک کے قائدین یہ ظاہر کرنے سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں کہ سیلاب سے راحت رسانی ان کی اولین ترجیح ہے ۔