یانگون۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کے شمال مغربی علاقہ میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا جہاں بدھسٹوں کے ایک بڑے گروپ نے مسلمانوں پر حملہ کرتے ہوئے ان کے مکانات اور دکانات کو نذرآتش کردیا۔ پولیس نے بتایا کہ ایک نوجوان خاتون کی مسلم شخص کے ذریعہ عصمت ریزی کی افواہ تیزی سے پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے سارا علاقہ تشدد کی لپیٹ میں آگیا۔ ہجوم نے پہلے پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کرلیا اور کئی گھنٹوں تک احتجاج کرتے ہوئے مشتبہ شخص کو حوالے کرنے پر زور دیا لیکن پولیس کے انکار پر یہ ہجوم تشدد پر اُتر آیا۔ مسلمانوں کے تقریباً 35 دوکانات اور 12 مکانات کو تباہ کردیا گیا۔انتہا پسند راہب وراٹھو نے اس واقعہ کو ’’فیس بُک‘‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے صورتِ حال کو مزید ابتر بنادیا۔ یہ وہی راہب ہے جو مذہبی تشدد بھڑکانے میں ماضی میں بھی پیش پیش رہا۔ میانمار میں 2011ء میں فوجی حکمرانوں نے سیول حکومت کو اقتدار حوالے کیا اور اس کے بعد سے یہاں فرقہ وارانہ تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ روہنگیا کے مسلمانوں کو بھی اس سے قبل تشدد میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ تشدد میں ایک مسجد کو بھی نذرآتش کیا گیا ہے۔