یانگون۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کی پولیس نے آج ایک برہم ہجوم کے مانڈلے کے وسطی شہر میں مسلمانوں کی جائیداد پر حملہ کرنے کے بعد اسے منتشر کرنے ہوائی فائرنگ کی۔ عہدیداروں کے بموجب بدھ مت کے پیروؤں کی اکثریت والے ملک میں دوبارہ مذہبی بے چینی کی تازہ لہر سے یانگون دہل گیا ہے۔ فسادیوں نے مسلمانوں کی چائے کی دُکان پر اور اطراف و اکناف کی عمارتوں پر کل رات سنگباری کی جس سے تقریباً 5 افراد زخمی ہوگئے۔ لیفٹننٹ کرنل زامن او نے کہا کہ ہجوم پر قابو پانے کے لئے ہوائی فائرنگ کی گئی تھی۔ صورتِ حال فی الحال پرسکون ہے۔ فوج کی مزید جمیعت تعینات کردی گئی ہے۔ میانمار میں فرقہ وارانہ تصادم کے حالیہ برسوں میں کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔
جن کے سایے فوجی حکومت پر بھی پڑے تھے۔ پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ مانڈلے کے فسادی چاقوؤں اور پتھروں سے لیس تھے۔ انہوں نے چائے کی دکان پر موجود افراد پر بھی حملے کئے تھے۔ دوکان کے مالکین پر چند دن قبل عصمت ریزی کے ارتکاب کا الزام ہے جس کی وجہ سے تشدد پھوٹ پڑا تھا اور بعدازاں فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہوگیا۔ مسلمانوں پر حملے جو آبادی کا 4% ہیں، میانمار میں انتشار کا ثبوت ہیں۔ 2012ء سے اب تک فرقہ وارانہ تشدد میں جس کا نشانہ زیادہ تر مسلمان بنے، 250 افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔ انفرادی فرقہ وارانہ کارروائیوں کی افواہوں کی وجہ سے عوام میں اشتعال پھیلا تھا۔ ایک متاثر راہب ویراتو نے آن لائن ایک بیان چائے خانے کے مالکین کے خلاف جاری کیا تھا۔ چند گھنٹے قبل ’’فیس بُک‘‘ پر جاری کئے جانے والے بیان کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی تھی۔ بنیاد پر بدھ مت کے پیروؤں نے مسلمانوں کے کاروبار کا بائیکاٹ کا مطالبہ کیا اور مذہبی آزادیوں پر تحدیدات عائد کرنے کے متنازعہ مطالبہ کی تائید کی۔ حکومت اِن مطالبات پر فی الحال غور کررہی ہے۔