فوجی مہم کے بعد سے تاحال 362 دیہات جزوی یا مکمل طور پر ملیامیٹ ۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ
ینگون ۔ 24 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام) : میانمار حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے کم از کم 55 گاؤں مسمار کردئیے ہیں اور اسی کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم کے شواہد بھی ختم کردئیے ہیں ۔ اس کا انکشاف حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کیا ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ نے جمعہ کو سٹیلائٹ سے لی گئیں تصاویر جاری کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2017 اور نصف فروری کی مدت کے درمیان وہ علاقے جو کبھی عمارتوں اور سرسبز و شادابی سے بھرے پڑے تھے ، انہیں صفحہ ہستی سے مٹادیا گیا ہے ۔ حقوق انسانی کی عالمی تنظیم نے برما کی سیکوریٹی فورسیز کی ان کارروائیوں کو نسلی صفایا کی مہم سے تعبیر کیا ہے ۔ تنظیم نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس انہدامی کارروائی کو روکنے کے لیے آگے آئے ۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار فوج کی جانب سے چھیڑی گئی مہم کے بعد سے اب تک 362 دیہات کلی یا جزوی طور پر مسمار کردئیے گئے ہیں ۔
الجزیرہ ڈاٹ کام کے مطابق ، ہیومن رائٹس واچ ایشیا ریجن کے ڈائرکٹر بریڈایڈمز کا کہنا ہے کہ مسمار کئے گئے دیہات روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری بربریت کا واضح ثبوت ہیں ۔ خیال رہے کہ میانمار کی حکومت اور فوج بنگلہ دیش سے متصل سرحدی علاقے میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں اور گزشتہ سال اگست سے اب تک ہزاروں افراد کو قتل اور خواتین کی بے حرمتی کی جاچکی ہے ۔ میانمار میں جاری سرکاری مظالم سے تنگ آکر 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں ۔۔
روہنگیا پناہ گزینوں کے حالات جاننے کیلئے
خاتون نوبل انعام یافتگان کا دورہ بنگلہ دیش
ڈھاکہ ، 24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) تین خاتون نوبل انعام یافتگان نے آج بنگلہ دیش کا ہفتہ طویل دورہ شروع کیا تاکہ روہنگیا کے پناہ گزیں مسلم خواتین سے ملاقات کرتے ہوئے اُن کی بپتا سنی جائے، جن میں سے کئی کو میانمار میں فوجیوں نے زدوکوب کیا اور عصمت دری کا شکار بنایا ۔ چنانچہ وہ ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے اور مختلف ملکوں کے بشمول بنگلہ دیش میں رفیوجی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ایران کی شیریں عبادی، یمن کی توکل کرمن اور ناردن آئرلینڈ کی میئریڈ مگوائر اپنے دورے کے دوران اندازہ لگانے کی کوشش کریں گی کہ روہنگیا خواتین کے خلاف تشدد کس طرح اور کیونکر کیا گیا اور یہ کہ پناہ گزینوں کی مجموعی صورتحال کیا ہے، نوبل ویمنس انیشئیٹیو نے یہ بات بتائی۔ یہ چھ خاتون امن انعام یافتگان کا 2006ء میں قائم کردہ ادارہ ہے۔