میانمار انسانیت سوزجرائم کا مرتکب:ہیومن رائٹس واچ

روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہندو اقلیتیں بھی نشانہ پر
ینگون، 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے منگل کے روز میانمار کو راکھین میں مسلم باغیوں کے خلاف کارروائی کے نام پر انسانیت کے خلاف جرائم میں مرتکب ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس کے خلاف کثیر جہتی پابندیوں کے ساتھ ہی اسلحہ کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں صاف طورپر کہا کہ مصدقہ ذرائع اور سٹیلائٹ کی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ میانمار انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرچکا ہے ، جس کے لئے اس پر سخت پابندیاں عائد ہونی چاہئیں۔ میانمار حکومت کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم کا پختہ ثبوت نہیں ہے اور حکومت حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے پابند عہد ہے ۔ اس سے قبل میانمار نے اقوام متحدہ کے اس بیان کو بھی مسترد کردیا ہے ، جس میں عالمی ادارہ نے میانمار حکومت کی کارروائی کو ‘ منظم نسل کشی’ قرار دیا ہے ۔ میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ فوج ان باغی حملہ آوروں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے جو پولس اور فوجی اہلکاروں پر حملے کررہے ہیں ، شہریوں کو قتل کرتے ہیں اور بستیوں کونذر آتش کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ 25 اگست کو روہنگیا سلویشن آرمی کے باغیوں کی طرف سے پولس چوکیوں پر بڑے حملے کے بعد راکھین میں فوج کی وحشیانہ کارروائی ‘کلیئرینس آپریشن’ میں معصوم شہریوں پر انسانیت سوز مظالم اور تشدد کی وجہ سے تقریبا ساڑھے چارلاکھ روہنگیا افراد اپنی جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور بدھسٹ حملہ آور روہنگیا آبادی کو ملک سے بھگانے کے لئے وحشیانہ تشدد کررہے ہیں اور ان کی بستیوں کو آگ لگا رہے ہیں اور معصوم شہریوں ، خواتین او ر بچوں کو قتل کررہے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس نے جرائم کی تحقیقات میں ذرائع کے علاوہ سٹیلائٹ کی تصاویر کا جائزہ لیا ہے ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ شہری آبادی پر وحشیانہ تشدد، دربدری، دیہی آبادی کی نقل مکانی، اجتماعی قتل ، عصمت دری اور دیگر جنسی زیادتی کے جرائم کا بڑے پیمانے پر ارتکاب ہوا ہے ۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر متعلقہ ممالک کو فوری طورپر میانمار کے خلاف ٹارگٹ پابندیاں لگانی چاہئے اور اسلحہ پابندی سخت کرنی چاہئے ۔ دریں اثناء، فوج نے اتوار سے اب تک میانمار کی اقلیتی ہندو برادری کے 45 افراد کی نعشیں برآمد کی ہیں۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں روہنگیا باغیوں نے قتل کیا ہے ۔ جبکہ دوسری طرفہ روہنگیا سلویشن آرمی نے صرف سکیورٹی فورس اور پولس پر حملے کا دعوی کیا ہے اور اپنے حملے میں دیہی باشندوں کے قتل سے انکار کیا ہے ۔ سینکڑوں کی تعداد میں ہندو اقلیتی برادری کے افراد بھی بنگلہ دیش پہنچے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ فوجی دستے اور بدھسٹ حملہ آور ان کے خلاف پرتشدد حملے کررہے ہیں۔ پرتشدد کارروائی سے جان بچا کر بہت سارے ہندوؤں نے میانمار کے شہری علاقوں میں پناہ لی ہے ، جن کو روہنگیا باغیوں نے حکومت کیلئے جاسوسی کرنے کے شبہ میں تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔