مہنگائی پر قابو پانے فوری اقدامات کئے جائیں ‘ راہول گاندھی

نئی دہلی27 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہنگائی اور کرپشن کے مسئلہ پر پارٹی کو عوام کی ناراضگی کا سامنا ہے ایسے میں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے پارٹی چیف منسٹروں سے کہا کہ وہ کرپشن اور مہنگائی کے دو اہم ترین مسائل پر فوری حرکت میں آجائیں۔ انہوں نے آدرش سوسائیٹی اسکام کی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کردینے حکومت مہاراشٹرا کے فیصلے کی مخالفت کی جس میں پارٹی کے کچھ قائدین بشمول سابق چیف منسٹروں کو ماخوذ کیا گیا تھا ۔ پارٹی میں یہ واضح احساس پایا جاتا ہے کہ حالیہ اسمبلی انتخابات میں مہنگائی کی وجہ سے پارٹی کو عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ ان انتخابات میں کانگریس کو دہلی اور راجستھان میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں اس کی حکومتیں تھیں۔ انہوں نے ان حالات کو دیکھتے ہوئے پارٹی کی عوامی امیج کو بہتر بنانے چیف منسٹروں کو کچھ نسخے بتائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام تک عوامی نظام تقسیم کے فوائد پہونچانا چاہئے ۔ اس نظام میں اصلاحات لائی جانی چاہئے اور بلیک مارکٹنگ کرنے والوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام کانگریس اقتدار والی ریاستوں میں لوک پال بل کے مطابق 28 فبروری 2013 تک لوک آیوکت قانون بنایا جائیگا۔ راہول گاندھی نے آج پارٹی کے 12 چیف منسٹروں اور اعلی قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے پارٹی امیج کو بہتر بنانے کی حکومت عملی کا تعین کیا ۔ اس حکمت عملی کے ایجنڈہ میں کہا گیا ہے کہ ایک مقررہ وقت میں یہ تمام کام کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے آدرش سوسائیٹی اسکام پر مہاراشٹرا کی کانگریس ۔ این سی پی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی اور کہا کہ کسی کو بھی بچانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ وہ رپورٹ کو مسترد کرنے حکومت مہاراشٹرا کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے ۔ مہاراشٹرا حکومت کو اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے ۔ جہاں تک آدرش اسکام کا معاملہ ہے کسی کو بھی بچانے کا سوال ہی نہیں ہے ۔

راہول گاندھی نے اس سے قبل سزا یافتہ ارکان پارلیمنٹ سے متعلق مرکزی حکومت کے ایک آرڈیننس پر بھی برہمی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ اس آرڈیننس کو پھاڑ دینا چاہئے ۔ اس کے بعد مرکز نے اس آرڈیننس سے دستبرداری اختیار کرلی تھی ۔ اس بار حالانکہ راہول گاندھی کا لب و لہجہ قدرے نرم دکھائی دیا تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رائے کا بھی وہی نتیجہ نکل سکتا ہے جو آرڈیننس کے وقت نکلا تھا ۔ پارٹی کا خیال ہے کہ آدرش اسکام رپورٹ کو حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے مسترد کردئے جانے سے کرپشن کے خلاف پارٹی کے ادعا جات کھوکھلے ثابت ہونگے ۔ راہول گاندھی کی پریس کانفرنس کے بعد چیف منسٹر مہاراشٹرا پرتھوی راج چاوان نے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر اپنے کابینی رفقا سے مشاورت کرکے مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کرینگے ۔ چونکہ دہلی ‘ راجستھان ‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو بدترین شکست ہوئی ہے اس لئے پارٹی اس بات کیلئے کوشاں ہے کہ جہاں اسے اقتدار حاصل ہے وہاں اس کی ساکھ برقرار رہے اور ان ریاستوں میں بھی بہتر کارکردگی دکھائی جاسکے جہاں بی جے پی کو اقتدار حاصل ہے ۔ اجلاس کے بعد اجئے ماکین نے بتایا کہ تمام کانگریس زیر اقتدار ریاستوں نے چار نکات پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے ۔

15 جنوری تک ان ریاستوں میں ترکاریوں اور میوے جات کو اپنی اپنی ریاستوں کے اگریکلچر پروڈیوس مارکٹس کمیٹی ایکٹس سے خارج کردئے جائیں گے تاکہ کسانوں کو یہ موقع حاصل رہے کہ وہ اپنی اشیا جہاں چاہیں فروخت کرسکیں اور صارفین کو کم قیمتوں کا فائدہ ہوسکے ۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس اقتدار والی تمام ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ بلیک مارکٹنگ کرنے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف لازمی اشیا کے قانون 1955 کارروائی کی جائے ۔ مسلسل ایسا کرنے والوں کو حراست میں بھی لیا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ تمام ریاستوں میں راشن شاپس کھولنے کیلے اقدامات کئے جائیں گے جو خود حکومت چلائیگی یا پھر خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس چلائیں گے جہاں میوے ‘ ترکاریاں اور انڈے وغیرہ واجبی اور کم قیمتوں پر فروخت کئے جائیں گے ۔ کانگریس اقتدار والی ریاستوں میں بہت جلد عوامی نظام تقسیم میں اصلاحات لائے جائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ غذائی اجناس عوام اور حقیقی مستحقین تک پہونچ سکیں۔ واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے فوری بعد کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا ہے ۔

فکی کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خود راہول گاندھی نے بھی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ افراط زر کی شرح پر قابو پانا بھی اصل ترجیح ہے ۔ انتخابی نتائج کے بعد مختلف ریاستوں کے کانگریس قائدین نے پارٹی پر زور دیا تھا کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات کرے کیونکہ عوام اس وجہ سے کافی برہم ہیں۔ اس اجلاس میں تمام چیف منسٹروں نے پکوان گیس سلینڈرس پر سبسڈی کو آدھار سے مربوط کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ بڑی تعداد میں صارفین اس سے استفادہ نہیں کرسکتے ۔ ذرائع نے کہا کہ گیس سبسڈی کو آدھار سے غیرمربوط کرنے چیف منسٹر کیرالا اومن چنڈی نے زیادہ زور دیا ۔ تمام چیف منسٹروں کا کہنا تھا کہ اشیائے ضروریہ اور پٹرولیم اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے کانگریس کے انتخابی امکانات کو نقصان ہوگا۔ وزیر فینانس مسٹر پی چدمبرم اور وزیر تغذیہ کے بی تھامس نے اے پی ایم سی ایکٹ میں ترامیم کی شدید وکالت کی ۔ چدمبرم نے کہا کہ افراط زر کی شرح پر قابو پا کر قیمتوں پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔ اجلاس میں کانگریس کے بارہ چیف منسٹروں کے علاوہ پارٹی قائدین اے کے انٹونی ‘ سشیل کمار شنڈے ‘ پی چدمبرم ‘ احمد پٹیل ‘ جئے رام رمیش ‘ ڈگ وجئے سنگھ ‘ جناردھن دویدی اور کپل سبل نے بھی شرکت کی ۔