مہلک دہشت گرد حملہ اسلامی عسکریت پسندوں کی کارستانی، حکومت چین کا بیان

بیجنگ۔ 2؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ چین نے آج اسلامی عسکریت پسندوں پر کن منگ شہر کے ریلوے اسٹیشن پر چاقو زنی کے ذریعہ کم از کم 33 افراد کو ہلاک اور 130 کو زخمی کردینے کا الزام عائد کیا ہے۔ جنوب مشرقی چین کے صوبہ یونان میں کل رات سیاہ لباس میں ملبوس چاقو اور تلواریں لہراتے ہوئے حملہ آوروں نے ریلوے اسٹیشن پر موجود عوام پر اندھادھند حملے کئے تھے۔ واقعہ کی جھلکیاں آن لائن شائع کی گئی ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر خون میں لت پت نعشیں پڑی ہوئی ہیں۔ حکومت چین نے کہا کہ یہ منظم اور منصوبہ بند حملہ تھا جو پُرتشدد مسلم دہشت گردوں نے کیا تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارہ ’ژنہوا‘ کے بموجب ایک مشتبہ خاتون کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ہاسپٹل میں اس کے زخموں کا علاج کروایا جارہا ہے، تاہم زخموں کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا گیا۔ ایک اور خبر کے بموجب فرار ہوجانے والے باقی حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔

موقعہ واردات سے دستیاب ثبوتوں سے پتہ چلا ہے کہ حملہ کا یہ منصوبہ ژن جیانگ کی علیحدگی پسند تنظیموں نے کیا ہے۔ ٹی وی کی جھلکیوں میں پولیس کو حملہ آوروں کی تلواریں، چھرے اور چاقو جمع کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب کہ ممنوعہ مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے کارکنوں نے چین میں بڑے پیمانے پر حملہ کیا ہے۔ قبل ازیں اکٹوبر میں تیانمن چوراہے کے سانحہ سے پورا چین دہل گیا تھا اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ایک سرکاری کمیٹی قائم کردی گئی تھی۔ مسلم ایغور اکثریت کی آزادی کے لئے صوبہ ژن جیانگ میں جدوجہد طویل مدت سے جاری ہے۔ یہ علاقہ قدرتی وسائل کی دولت سے مالامال ہے۔ گزشتہ سال ایک ہی خاندان کے 3 ارکان بشمول دو مردوں نے تیانمن چوراہے کے قریب ممنوعہ شہر میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جس میں 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حکومت چین کا الزام ہے کہ حملہ آور القاعدہ سے تعلق رکھتے تھے۔