مہلک حملوں سے لیبیا کی رائے دہی متاثر

طرابلس ۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) فوجیوں پر ایک مہلک حملہ اور انسانی حقوق کے علمبردار ایک کارکن کی ہلاکت سے پارلیمانی انتخابات کی رائے دہی متاثر ہوئی اور رائے دہی کا بہت کم فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ لیبیائی عہدیداروں کو امید ہیکہ سیاسی انتشار نقطہ عروج پر پہنچ چکا ہے چنانچہ ختم ہوجائے گا۔ کرنل معمر قذافی کی اقتدار سے بیدخلی کے بعد لیبیا میں سیاسی انتشار پھیل گیا ہے۔ رائے دہی کے دن لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بن غازی میں حفاظتی انتظامات کیلئے تعینات فوجی ہلاک کردیئے گئے اور 53 افراد زخمی ہوگئے۔ صیانتی عہدیداروں نے کہا کہ اسلامی نیم فوجی جنگجوؤں نے ان کے قافلہ پر حملہ کیا تھا۔

قومی عبوری کونسل کے ایک سابق ممبر مخالف قذافی بغاوت کے سیاسی شعبہ کی رکن جو لیبیا میں قومی مذاکرات کیلئے تیاری کمیٹی کی نائب صدر بھی تھیں، ہلاک کردی گئیں۔ مشرقی شہر میں جہاں 2012ء میں امریکی قونصل خانہ پر مہلک حملہ کیا گیا تھا، سرکش سابق باغی کمانڈر کی طاقتور اسلام پسند گروپس کے خلاف گذشتہ ماہ کے اواخر میں جارحانہ کارروائی کے آغاز کے بعد سے اس شہر میں کشیدگی پھیل گئی تھی۔ کئی فوجی یونٹس ان کی تائید کررہے تھے۔ انتخابات کمیشن مغربی شہر الجمیل کے 18 مراکز رائے دہی بند کرنے پر مجبور ہوگیا تھا کیونکہ نامعلوم بندوق برداروں نے 5 مراکز رائے دہی پر حملے کئے تھے اور بیالٹ باکسیس کا سرقہ کرلیا تھا۔ رائے دہی کے اختتام تک صرف 6 لاکھ 30 ہزار رائے دہندوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جبکہ 15 لاکھ اہل رائے دہندے اس شہر میں موجود ہیں۔ رائے دہی کا فیصد 47 رہا۔ 27 لاکھ رائے دہندے 2 سال قبل لیبیا کے اولین آزادانہ انتخابات میں شرکت کرچکے تھے جبکہ لیبیا میں تقریباً 35 لاکھ اہل رائے دہندے ہیں۔ گذشتہ چند ہفتوں سے لیبیا مخالف کابینہ کے برسراقتدار آنے کی کوشش کی وجہ سے بحران سے دہل رہا ہے۔

اسلام پسندوں اور فراخدل کارکنوں کے درمیان تصادم جاری ہے اور مشرقی لیبیا میں تشدد روز کا معمول بن چکا ہے۔ نیم فوجی جنگجوؤں بشمول اسلامی انتہاء پسندوں نے 2011ء میں ناٹو کی حمایت سے کی ہوئی بغاوت میں قذافی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ انہیں موجودہ تشدد کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔ یہ انتخابات کا آخری موقع ہے اور عہدیداروں نے امید رکھی ہیکہ آئندہ پارلیمنٹ صیانتی انتظامات میں شدت پیدا کرے گی اور ملک میں استحکام پیدا کرے گی۔ مشرقی شہر دیرنا میں جو جہادیوں کا مستحکم گڑھ ہے، حملوں کے خوف سے مراکز رائے دہی پر کوئی رائے دہی ریکارڈ نہیں کی گئی۔ جنوبی لیبیا میں 15 مراکز رائے دہی پر صرف 5 فیصد رائے دہی ہوئی جس کی وجہ حفاظتی اندیشے تھے۔