بیجنگ ، 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملائیشیا کے طیارے ایم ایچ 370 کے مہلوک چینی مسافروں کے لواحقین اور سکیورٹی جوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ لواحقین نے بیجنگ میں ملائیشیا کے سفارت خانے کے سامنے احتجاج کیا۔ مسافروں کے تقریباً 200 لواحقین نے ملائیشیائی سفارت خانے کی طرف مارچ کیا اور اس دوران اُن کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ لواحقین نے ایک بیان میں ملائیشیا پر حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور حقیقت چھپانے کا الزام عائد کیا۔ طیارہ کی تباہی کا اعلان سننے کے بعد بیجنگ میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ درجنوں افراد بیجنگ میں اپنے ہوٹل سے نکل کر ملائیشیا ئی ایمبیسی کی طرف چل پڑے۔ انھوں نے بیانرز اٹھا رکھے تھے جس پر ملائیشیا کی حکومت سے سچ بولنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جب پولیس نے اُن کی بسوں کو روکا تو وہ پیدل چل پڑے اور بوتلیں پھنکنا شروع کر دیں۔ ملائیشیا کے سفارت خانے کی حفاظت کیلئے بھاری تعداد میں پولیس کی نفری موجود ہے۔
طیارہ کی تباہی کا ثبوت فراہم کریں : چین
دریں اثناء چین نے ملائیشیا کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاپتہ ہوجانے والے مسافر طیارہ کے گر کر تباہ ہونے سے متعلق ثبوت فراہم کریں۔ چین کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ملائیشیا کے حکام کو اپنا دعویٰ سچ ثابت کرنے کیلئے ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔ اس طیارہ پر 153 چینی شہری سوار تھے۔ ملائیشیائی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر احمد جوہری یحییٰ نے آج میڈیا کو بتایا کہ ’’ہمیں نہیں معلوم یہ افسوسناک واقعہ کیسے اور کیوں ہوا‘‘۔ انھوں نے طیارہ کے تباہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات جو اعلان کیا گیا اور جو مسافروں کے لواحقین کو بتایا گیا ، وہ حقیقت ہے جسے ہمیں تسلیم کرنا چاہئے۔ ملائیشین ایئر لائن کے چیئرمین محمد نور یوسف نے اس صورتحال کو عدیم النظیر واقعہ قرار دیا کیلئے بے مثال اقدامات کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو تحقیقات ہو رہی ہیں وہ زیادہ عرصے کیلئے اور پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔ لیکن ہم مہلوک مسافروں کے لواحقین کی مدد کرتے رہیں گے۔